خبرنامہ خیبر پختونخوا

پولیس کو حاصل اختیارات اور ذمہ داریوں سے متعلق ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد

پشاور (ملت + آئی این پی) پولیس ایکٹ 2017 میں پولیس کو حاصل اختیارات اور ذمہ داریوں سے متعلق ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد ملک سعد شہید پولیس لائن پشاور میں کیا گیا۔ جس میں متعلقہ مختلف اداروں کے اعلیٰ حکام ، مردو خواتین پولیس اور میڈیاکے نمائیندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ورکشاپ میں مقررین نے پولیس ایکٹ 2017 نیا تصور جدیدیت کے ساتھ، پولیس اصلاحات اور امن و امان سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات پر اپنے اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے چند ضروری سفارشات بھی پیش کیں۔ ایڈیشنل آئی جی پولیس ہیڈ کواررٹرز سید اختر علی شاہ نے ورکشاپ کے شرکاء4 سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ پولیس ایکٹ 2017کے نفاذ کی بدولت پولیس فورس کو پیشہ ورانہ، مالیاتی اور انتظامی اْمور کے حوالے سے خود مختیار بنادیا گیا ہے۔ جس میں اختیارات کے ساتھ ساتھ پولیس کی ذمہ داریاں بھی برابر بڑھ گئی ہیں اور چیک اینڈ بیلنس کاموثر طریقہ کار بھی موجودہے اور کہا کہ اب پولیس اپنی استعداد ی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پہلے سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرکے عوام کی بڑھتی ہوئی وابستہ توقعات پر پورا اْترنا ہوگا۔ اْنہوں نے کہا کہ پولیس ایکٹ 2017جنڈر امتیازسے پاک ہے اور اس میں مرد و خواتین کو برابر کے اختیارات اور ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔ اْنہوں نے کہا کہ آج سے دو تین سال قبل کوئی تصور بھی نہیں کرسکتاتھا کہ لیڈیز پولیس بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ ، سنائپر فائرنگ اور ریپلنگ کا مظاہرہ کرے گی۔ اور ہماری لیڈیز پولیس نے یہ سب کچھ عملی طور پر کرکے دکھایا۔ اْنہوں نے کہا کہ جہاں بھی پولیس فورس کو افرادی قوت کی ضرورت پڑے گی تو وہاں پر خواتین کو ترجیح دی جائے گی۔ اْنہوں نے کہا کہ ریاست کا محور عوام کے جان و مال ،عزت و آبروکے تحفظ کو یقینی بنانا ہوتاہے۔ اور نیا پولیس ایکٹ لوگوں کے اْمنگوں اور ضروریات کے مطابق بنادیا گیا ہے۔ اْنہوں نے کہا کہ اسکا سارا کریڈٹ صوبائی حکومت کو جاتاہے جس نے عوامی اْمنگوں کو مدنظر رکھ کر پولیس ایکٹ 2017کے نفاذکو ممکن بنایا۔ اْنہوں نے کہا عزم ، حوصلے اور صلاحیت سے ناممکن کو ممکن بنایا جا سکتاہے اور کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس میں یہ تینوں خوبیاں بدرجہ اتم موجود ہیں۔اْنہوں نے کہا کہ پولیس ایکٹ کی بدولت صوبے میں قائم کی گئی سپیشلائزڈ سکولوں کو دوام مل گیاہے۔ ایڈیشنل آئی جی پی ھیڈ کوارٹرز نے کہا کہ سیف سٹی پراجیکٹ پشاور، جس کے روح رواں وہ خود ہیں، کے منصوبے کی پایہ تکمیل سے سیکورٹی کی صورتحال مزید بہتر ہوجائیگی۔اْنہوں نے کہا کہ سوات میں جدید سہولیات سے آراستہ فورنزک سائنس لیبارٹری کے قیام اور پشاور فورنزک سائنس لیبارٹری کی استعدادکار بہتر بنانے کے اقدامات کی بدولت اصل ملزموں تک رسائی اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔ ورکشاپ میں ڈین جوڈیشل اکیڈیمی ، ڈائریکٹر ڈیزاسٹر پراونشل منیجمنٹ سنٹر،سابق ایڈیشنل آئی جی پی ھیڈ کوارٹرز، ، ڈی آئی جی انوسٹی گیشن ، ڈی آئی جی ٹریننگ اورسوسائٹی کے دیگر شعبوں کے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ورکشاپ کے اختتام پر ایڈیشنل آئی جی پی ھیڈ کوارٹرز سید اختر علی شاہ نے شرکاء4 میں شیلڈز اورسرٹیفکیٹس تقسیم کئے۔