خبرنامہ خیبر پختونخوا

چترال میں تیسرے روز بھی مسلح افراد داخل

چترال:(اے پی پی) چترال کی وادی بریر میں خوف کا راج جاری ہے اور مکینوں نے تیسرے روز بھی وہاں مشکوک سرگرمیوں کی شکایت کی ہے۔ چترال کی تحصیل دروش کے علاقے بریر میں چند مسلح افراد دیکھے گئے جو ممکنہ طور پر افغانستان سے آئے تھے۔ تاحال کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع تو نہیں ملی لیکن چترال کے رہائشی سخت خوف و ہراس کا شکار ہیں۔ اب سے 2 روز قبل چترال کے علاقہ بمبورت میں 2 گلہ بانوں کو بھی قتل کردیا گیا تھا جبکہ اس سے اگلے ہی دن ایک اور کارروائی میں مسلح افراد ڈھائی ہزار بکریاں چرا کر اپنے ساتھ لے گئے۔ آج تیسرے روز بھی اسی قسم کی مشکوک سرگرمی دیکھی گئی۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ مسلح افراد کے داخلے کی خبر سنتے ہی لوگوں کا ایک جم غفیر وہاں جا پہنچا اور انہوں نے مسلح افراد کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کارروائیوں کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات اٹھائیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ مسلح افراد برف سے ڈھکی پہاڑیوں سے اتر کر آتے ہیں جو افغانستان اور چترال کی سرحد کو ایک دوسرے سے علیحدہ کرتی ہیں۔ کچھ افراد نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ مسلح افراد کالعدم تنظیموں کے کارندے بھی ہوسکتے ہیں۔ چند دن قبل ان مسلح افراد کے چترال میں داخلے کی خبر پوری کیلاش وادی میں گردش کر رہی تھی۔ واقعہ کے بعد ایڈیشنل ڈی سی عبدالغفار نے جائے وقوع کا دورہ کیا۔ انہوں نے وہاں تعینات پولیس اہلکاروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سختی سے ہدایات دیں کہ وہ اپنے فرائض نبھاتے ہوئے لوگوں کی جان و مال کا تحفظ کریں۔ بعض افراد کے مطابق یہ کارروائیاں ایک سازش کے تحت کی جارہی ہیں تاکہ کیلاشی اپنا قبیلہ اور گھر چھوڑ کر یہاں سے چلے جائیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک ایسے موقع پر جب شندور فیسٹیول منعقد کیا گیا تاکہ پاکستان کا ایک مثبت تاثر اجاگر کیا جاسکے، ایسے واقعات ملک کو بدنام کرنے کی مہم کا حصہ ہیں۔