خبرنامہ خیبر پختونخوا

چترال کے اسپتال میں حسینہ گل سخت ڈپریشن کی شکار

اے ٹی آر 661:(ملت+اے پی پی) اڑان بھرنے کے تھوڑی دیر بعد حادثے کا شکار ہو ا، 47 جانیں چشم زدن میں ختم ہوئیں، واقعہ غم کی ایک نہیں درجنوں داستانیں چھوڑ گیا، ان میں سے ایک داستان حسینہ گل کی بھی ہے۔ حسینہ گل کا علاج تو ڈسٹرکٹ اسپتال چترال میں جاری ہےلیکن رشتے دار اور ڈاکٹر یہی کہتے ہیں کہ مرض کچھ اور ہے جبکہ علاج کچھ اور چل رہا ہے۔ حسینہ گل ایک دن پمز میں زیر علاج رہنے کے بعد گزشتہ دو روز سے چترا ل میں زیر علاج ہے، چترال کے ڈسٹرکٹ اسپتال کے ایک نیم تاریک کمرے میں خالی آنکھوں کے ساتھ کمرے کی درودیوار کو تکتی ہے تو کبھی موبائل میں محفوظ اپنے بہن بھائیوں اور ماں باپ کی تصاویر کو ،تھک ہار کر کچھ دیر سوتی ہے مگر تھوڑی دیر بعد ڈر کر اٹھ جاتی ہے۔ ڈسٹرکٹ اسپتال چترال کے ایم ایس ڈاکٹر افتخار کا کہنا ہے کہ حسینہ گل اس وقت شدید ڈپریشن کا شکار ہے،کبھی ہنسنے لگتی ہے تو کبھی رونے لگتی ہے، کبھی کہتی ہے کہ بالکل ٹھیک ہوں، تو کبھی شدید درد اور تکلیف کی شکایات کرتی ہے۔ ایم ایس کا مزید کہنا ہے کہ اسپتال میں جنرل فزیشن علاج تو کر رہے ہیں مگر حسینہ گل کا مرض نفسیاتی ہے، ڈسٹرکٹ اسپتال سمیت چترال کے کسی اسپتال میں ماہر نفسیات میسر نہیں،ہم چاہتے ہیں اس کو علاج کا ماہر نفسیات سے جلد از جلد علاج شروع ہو سکے۔ پی آئی اے کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ وہ حسینہ گل سے مکمل رابطے میں ہیں، جب وہ چاہیے گی اسے اسلام آباد منتقل کر دیا جائے گا۔ حسینہ گل کا خاندان اسے بھری دنیا میں اکیلا چھوڑ کر چلا گیا،اسے اپنا غم بھلانا بھی ہے اور چھپانا بھی ہے،زندگی کی جنگ لڑتی حسینہ گل کے لیے زندگی کے اس مرحلے پر پہلا قدم اس کا درست علاج ہے۔