خبرنامہ خیبر پختونخوا

ہماری حکومت نے ریکارڈ قانون سازی کی

پشاور (ملت + آئی این پی) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نظام میں مثبت تبدیلی لانے کے واضح ایجنڈے کے تحت معرض وجود میں آئی جس نے کوشش کی کہ گذشتہ 70سال کے فرسودہ نظام کو صحیح راستے پر ڈال کر ہر شعبہء میں اصلاحات لائی جائیں۔ اس مقصد کے حصول کے لئے ہماری حکومت نے ریکارڈ قانون سازی کی، اداروں میں سیاسی مداخلت کو ختم کیا اور تمام سیکٹرز میں میرٹ اور شفافیت لائے۔ محکموں میں ریفارمز شروع کئے اور زندگی کے بنیادی شعبوں صحت، تعلیم، پولیس، پٹوار سسٹم کو درست کیا اور جن شعبوں کے لئے کوئی واضح پا لیسی نہیں تھی ان کے لئے پالیسیاں بنائیں تاکہ ادارے بہتر انداز میں عوام کے لئے اپنی خدمات فراہم کریں اور ان سے کوئی پوچھنے والا بھی ہو۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہسپتالوں کو خود مختاری دی اور تعلیمی اداروں کی تقریباً 70فیصد درکار ضروریات کو پورا کیا جن پر اربوں روپے خرچ کئے جبکہ ان اداروں کو اپ گریڈ بھی کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان کی تاریخ میںیہ پہلا صوبہ ہے جہاں پر ہسپتالوں میں ڈاکٹروں ، دیگر عملے اور سکولوں میں اساتذہ کی سو فیصد حاضری یقینی بنائی گئی ہے۔ ہماری حکومت نے پولیس کو سیاسی مداخلت سے آزاد کیا اور فورسز جیسے اختیارات اپنی پولیس کو دیئے جسکے نتیجے میں واضح نظر آ رہا ہے کہ ہمارے صوبے کی پولیس ایک بہترین فورس ہے اور عوام ان سے مطمئن ہیں۔ ہماری پالیسیوں کی بدولت صوبے میں انوسٹمنٹ آ رہی ہے جبکہ سبز انقلاب لانے کے لئے ہم نے صوبے میں بلین ٹری سونامی کا منصوبہ شروع کیا اور ایک ارب پودوں میں سے اب تک تقریباً 80کروڑ پودے لگائے جا چکے ہیں جبکہ صوبے کی پوری تاریخ میں اس سے پہلے صرف 60کروڑ پودے لگائے گئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں ائیر کموڈور حسین احمد کی قیادت میں 30ویں پی اے ایف ائیر وار کورس کے شرکاء کے وفد سے اپنے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری عابد سعید، سیکرٹری محکمہ ڈاخلہ شکیل قادر، سیکرٹری پی اینڈ ڈی شہاب علی شاہ و دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔ پی اے ایف ائیر وار کورس کے شرکاء کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کے دورے کے موقع پر موجودہ صوبائی حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے، ترقیاتی اقدامات اور اس صوبے کی معاشی و تجارتی اہمیت کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن بھی دی گئی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے کورس کے شرکاء کو موجودہ حکومت کے اصلاحاتی اقدامات کے سلسلے میں مختلف شعبوں میں شروع کی گئی اصلاحات کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں حکومت میں آتے وقت گذشتہ 70سال کا فرسودہ ڈھانچہ ملا ہم نے کوشش کی کہ سب سے پہلے تمام اداروں کو درست سمت پر لایا جائے تاکہ تمام شعبے عوامی خدمات کی فراہمی کے لئے ٹھیک ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے کے اوسط لوگ غریب ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم نے صحت انصاف کارڈ کا اجراء کیا اور تقریباً 18لاکھ کو یہ سہولت فراہم کی گئی ہے اور کوشش ہے کہ ہم صوبے مین یہ سہولت سو فیصد ممکن بنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تھانہ کلچر کو درست کیا آج تھانوں میں نہ صرف کوئی غلط FIR درج ہو سکتی ہے اور نہ ہی کسی سے برا برتاؤ کیا جاتا ہے بلکہ پولیس کو عوام کی خدمات کا تابع بنایا گیا جس کے لئے سابق آئی جی ناصر درانی نے نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج الحمد اللہ ہمارے صوبے کی امن و امان کی حالت کافی بہتر ہے اور سرمایہ کاری کے لئے بھی ماحول ساز گار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صوبے میں سرمایہ کاری آ رہی ہے اور خصوصی طور پر سیمنٹ انڈسٹریز لگانے کے لئے سرمایہ کار صوبے کی طرف آ رہے ہیں۔انہوں نے امن و امان کی بہتری کے حوالے سے کہا کہ پہلے یہاں پر کوئی انٹیلی جنس شیئرنگ کا نظام نہیں تھا اس لئے ہم نے فیصلہ کیا کہانٹیلی جنس کے اپنے ادارے بنائیں اور تمام اداروں کا انٹیلی جنس شیئرنگ کے حوالے سے آپس میں مربوط نظام ہو۔ یہی وجہ ہے کہ آج یہاں پر ماحول کافی پر امن ہے جبکہ نیشنل ایکشن پلان میں بھی ہماری حکومت کی جانب سے کوئی کمی نہیں ہو رہی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے تمام اداروں کو ایک صحیح سمت پر ڈال دیا ہے اور اگر یہ صوبہ اسی طرح آگے کی طرف کامزن رہا تو ہم اپنے تمام اہداف کو پورا کر سکیں گے۔ کیونکہ ہم نے دنیا کا مقاابلہ کرنا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہم سے پہلے والوں نے عوام سے وعدہ کیا لیکن ڈیلیور نہیں کیا اس لئے عوام نے انہیں مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا میگا پراجیکٹ گذشتہ حکومتوں سے مختلف ہے ہم عوام کا پیسہ عوعام پر لگا رہے ہیں ہم نے عوام کو بنیادی ضروریات اور صحت اور تعلیم کی سہولتیں دینی ہیں اور اگر ہم نے بھی گذشتہ حکومتوں کی طرح روش اختیار کرنی ہوتی توپھر ہمارا بھی حال ان جیسا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا نوجوان پی ٹی آئی کے ساتھ اسلئے ہے کہ وہ با شعور ہے اور اگر ہمارے ادارے صحیح ہیں تو پر ہمارا مقابلہ کوئی نہیں کر سکے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہاں پر تجارتی و معاشی سرگرمیوں کا مستقبل تابناک ہے۔ مستقبل قریب میں چائینہ روڈ شو کے لئے ہم نے اپنے 100پراجیکٹس تیار کئے ہیں جن میں سیاحت کے منصوبے بھی شامل ہیں کیونکہ ہمارے صوبے کے دو بڑے شعبوں معدنیات اور سیاحت کو اگر فروغ دیا جائے توہم معاشی لحاظ سے زیادہ ترقی حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں تقریباً 110کھیل کے میدان تعمیر کئے جا رہے ہیں جن میں تقریباً 50مکمل ہو چکے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے فوج کی کامیابیوں کے حوالے سے کہا کہ آپریشن ضرب عضب، ردالفساد اور بہتر بارڈر مینجمنٹ کی وجہ سے کافی بہتری آ گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 2010کے سیلاب کی وجہ سے نوشہرہ میں 20فٹ پانی آیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم بنانے کی وجہ سے پانی کی سطح بلند ہونے اور مٹی جمع ہونے کی وجہ سے پانی اوپر آئے گا جس سے نوشہرہ اور دیگر علاقوں کو خطرہ ہو گا اور اگر سائنسی بنیادوں پر یہ واضح کیا جائے کہ ایسا نہیں ہو سکتا اور نوشہرہ سمیت سارے علاقوں کو خطرہ نہیں ہو سکتا اور اسکے ساتھ دریائے سوات اور دیر پر بیراج بنائے جائیں تو پھر اگر بنانا ہے تو بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں انرجی کے منصوبوں سے تقریباً چار ہزار میگاواٹ بجلی بنائی جا رہی ہے جو تقریباً سات سالوں میں مکمل ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کامیاب حکمت عملی اور اصلاحات کی بدولت آج پرائیویٹ سکولوں سے سرکاری سکولوں میں بچے آ رہے ہیں۔