لاہور دھماکہ ایک ایسے موقع پر کرایا گیا ہے جب پاکستانی میڈیا میں بھارتی جاسوس کی گرفتاری کی خبریں نمایاں طور پر پیش کی جا رہی تھیں، بھارت کو اپنے جاسوس کی گرفتاری کی تصدیق پر مجبور ہونا پڑا، بھارتی جاسوس کی گرفتاری کا مسئلہ ا سقدر سنگین ہو گیا کہ جنرل راحیل شریف کو پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی سے بھی کہنا پڑا کہ کہ وہ اپنے ملک کو بھارتی دہشت گرد تنظیم را کو استعمال کرنے سے روکیں. اگرچہ ایرانی صدر نے اس گفتگو کی تردید کی جسے سیاسی بیان کہا جا رہا ہے ، کیونکہ یہی ا یرانی صدر اپنی میڈیا برینفنگ میں بھارت کو دوست مک کہہ چکے ہیں، وہ اس ملک پر دہشت گردی کا لیبل کیسے تسلیم کر سکتے تھے، لاہور دھماکے نے بھارتی جاسوس کی خبروں کو بہت پیچھے دھکیل دیا ہےا ور اگلے چند دنوں میں ایسٹر کے خوشی کے تہوار پر خود
کجش دھماکے کا نشانہ بننےو الوں کی خنریں نمایاں کی جائی گی، بھارت نے اس طرح ایک ایسا وار کیا ہے جس سےا س نے اپنے جاسوس کی مزید بدنامی کا راستہ روک دیا ہے اور اپنی جگ ہنسائی کا سلسلہ بھی بند کرانے کی کوشش کی ہے.