بھارتی سیکرٹری خارجہ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں مذاکرات کے لئے جانے کو تیار ہیں مگر کشمیر پر بات نہیں کریں گے، صرف سرحد پار دہشت گردی کا مسئلہ ایجنڈے پر ہو گا۔
بھارت کو مذاکرات کی یہ دعوت پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے دی تھی اور اس سے قبل امریکہ نے کہا تھا کہ بر صغیر کے دونوں ملک باہمی مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے نکالیں۔ امریکہ کا یہ بیان اس موقع پرآیاہے جب کشمیر میں بھارتی مظالم کی حالیہ لہر کو ایک ماہ گزر چکا ہے، ریاست میں مسلسل کرفیو ہے جسے کشمیری عوام ماننے کے لئے تیار نہیں، ریاستی امور کا پہیہ باکل جام ہو چکا ہے اور ساٹھ سے زائد شہادتیں ایک ماہ میں بھارتی فوج کی اندھا دھند فائرنگ کا نتیجہ ہیں، کشمیریوں پر ایسی گولیاں بھی برسائی جا رہی ہیں جو انہیں اندھاکر رہی ہیں۔
بھارت کی ہٹ دھرمی دیکھئے کہ وہ اس مسئلے پر بات کے لئے آمادہ نہیں۔ تو پھر بات چیت مذاق بن کر رہ جاتی ہے۔پاکستان کو بھارتی سیکرٹری خارجہ کے سواگت سے انکار کر دینا چاہئے ا ور مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر رنے کے لئے کوششیں تیز تر کر دینی چاہیءں۔