ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن کو ایس ایس پی رائو ملیر نے گرفتار کیا تو اس کی وجہ وہ دو مقدمات تھے جن میںخواجہ اظہار مطلوب تھے. وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ خواجہ اظہار کو رہائی دلانے لئے یوں میدان میںاترے گویا کسی ایسے شخص کو گرفتار کر لیا گیا جس کا اور جس کی جماعت کا جرائم کی دنیا سے دور کا بھی واسطہ نہ ہو. انہوںنے رائو انوار کو معطل کر کے تمام افسروںکو یہی پیغام دیا ہے کہ وہ آئندہ مجرموں پر ہاتھ نہ ڈالیں. ایم کیو ایم کی وطن دشمن سرگرمیاں اب ڈھکی چھپی نہیںرہیں. نیشنل ایکشن پلان کے تحت سیاسی جماعتوںاور حکومت کو فوج کے ساتھ بھرپور تعاون کرنا چاہیے. لیکن یہاںتو سبھی اس پلان کے مخالف چلتے نظر آئے. وارنٹ گرفتاری نہ ہونے کا عذر صرف خواجہ اظہار کو چھڑوانے کے لئے تراشا گیا. اگر سندھ حکومت کا یہی رویہ رہا تو پھر سندھ میںامن قائم ہونے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیںہو سکے گا. وفاقی حکومت کو بھی اس بارے میںاپنا رویہ تبدیل کرنا ہو گا اور رینجرز اور سندھ پولیس کی حوصلہ افزائی کرنا ہو گا تاکہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو سکے.