ملت اداریہ…. تحریک انصاف کے سربراہ نے ایک مرتبہ پھر رائے ونڈ کی جانب مارچ کا اعلان کیا ہے. اس سے قبل وہ لاہور میں احتساب ریلی اور کراچی میں جلسہ کر چکے ہیں جس میں انہیںخاطر خواہ پذیرائی حاصل نہیںہوئی. جس عجلت میںوہ احتجاج کے اعلانات کر رہے ہیںایسا لگتا ہے انہیں اقتدار میں آنے کے لئے شارکٹ درکار ہے. وہ یہ بھول رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کو ایک صوبے کے عوام نے الیکشن میںمینڈیٹ دیا ہے. اس مینڈیٹ کے تحت ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو بھی ان کے حقوق لوٹائیں جن کا الیکشن میں وعدہ ک یا گیا تھا لیکن دیکھا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کی تمام تر توجہ حکومت کو نیچا دکھانے پر ہے اور اس کے لئے الزامات کی بارش کی جا رہی ہے. حکومت کو بھی پاناما کو طول دینے کی بجائے افہام و تفہیم کے ساتھ اس کا کوئی حل نکالنا ہو گا. یہ نہیںہو سکتا کہ وقت گزاری کی پالیسی کے ذریعے مخالف کو رام کر لیا جائے. بہتر ہو گا دونوں فریق احتجاج اور کردار کشی کی سیاست ترک کر کے سر جوڑ کر بیٹھیں اور ملک کو داخلی و خارجی مسائل سے نکالنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں. سیاست کو صرف اقتدار کا ذریعہ نہ بنائیںبلکہ اسے عوام کی خدمت کے لئے وقف کریں. پیپلزپارٹی کو اس سلسلے میں زیادہ اہم کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے. وہ اپوزیشن کو لیڈ بھی کر رہی ہے اور اقتدار کا تجربہ بھی رکھتی ہے. بہتر ہو گا کہ وہ تحریک انصاف اور اپوزیشن میں محاذ آرائی کو کم کرنے کی کوشش کرے نہ کہ جلتی پر تیل ڈالنے کا کام کرے.