احتساب عدالت نےنیب کےضمنی ریفرنس پرفیصلہ محفوظ کرلیا
اسلام آباد(ملت آن لائن) نااہل وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے نیب کے ضمنی ریفرنس پر اعتراض کے بعد عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیرشریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کررہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے صدر نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں موجود ہیں۔ نیب کی جانب سے دائرضمنی ریفرنس پرںوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کیا پہلے والے ریفرنسز میں ثبوت نہ ہونے پرضمنی ریفرنس دائرکیا گیا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ کیا نیب نے یہ ریفرنس دائر کرنے سے پہلے خود پڑھا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ قانون ضمنی ریفرنس دائر کرنے سے منع نہیں کرتا، دوران تفتیش نئے ثبوت ہوں توضمنی ریفرنس کانیب کو اختیارہے۔ نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ 28 جولائی کے فیصلےکے مطابق نیب نے پہلے 6 ہفتےمیں ریفرنس دائرکرنے تھے، حکم میں شامل ہے نئے ثبوت آئیں توبھی 6 ہفتے میں ریفرنس کرنا تھے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ حکم کے مطابق صرف نئے اثاثہ جات پرضمنی ریفرنس دائرہوسکتا ہے، جب کیس ختم ہونے جا رہا ہے توپھرریفرنس دائرکرنے کا مقصد کیا ہے۔ احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ضمنی ریفرنس پربحث مکمل ہونے کے بعد عدالت نےنیب کےضمنی ریفرنس پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ کو بنیاد بنا کرایک اورریفرنس دائرکردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ریفرنس سپریم کورٹ کےفیصلے کی روشنی میں دائرنہیں کیا گیا، ریفرنس دائر کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ سامنے نہیں آئی۔ احتساب عدالت میں استغاثہ کے گواہوں آفاق احمد اور وقاراحمد کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے اطراف پولیس کی بھارت نفری تعینات ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پراستغاثہ کے 2 گواہوں نجی بینک کے افسر غلام مصطفیٰ اور یاسرشبیرکے بیانات ریکارڈ کیے گئے تھے جبکہ گواہ آفاق احمد کا مکمل بیان ریکارڈ نہیں ہوسکا تھا۔ گواہ آفاق احمد نے عدالت کو بتایا تھا کہ سپریم کورٹ سے ابھی تک ریکارڈ موصول نہیں ہوا۔ العزیزیہ ریفرنس کی آج 26 ویں، فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی 23 ویں جبکہ لندن فلیٹس ریفرنس کی 22 ویں سماعت ہوگی۔ واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف 15 ویں، مریم نواز17 ویں جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر 19 ویں مرتبہ آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔