جون میں پاکستان دل کا اسٹنٹ بنالے گا، قیمت کئی گنا کم ہوگی
اسلام آباد:(ملت آن لائن) سپریم کورٹ میں غیر معیاری اسٹنٹ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ جون سے پاکستان میں دل کے اسٹنٹ کی تیاری کا کام شروع ہوجائے گا جس کی قیمت بھی غیرملکی اسٹنٹ سے کئی گنا کم ہوگی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے غیر معیاری اسٹنٹ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے بتایا کہ مارکیٹ میں 70 ہزار میں دستیاب اسٹنٹ ایک لاکھ دس ہزار میں ڈالاجاتا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ خوشخبری کب ملے گی کہ پاکستان نے بھی دل کا اسٹنٹ تیار کرلیا ہے؟۔ نیشنل یونی ورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کی طرف سے پیش ہونے والے ڈاکٹر مرتضیٰ نے کہا کہ امید ہے کہ جون 2018 تک پاکستان بھی اپنا اسٹنٹ بنالے گا۔
چیف جسٹس کا لاہور کے سرکاری اسپتالوں میں غیرمعیاری اسٹنٹ ڈالنے پرازخود نوٹس
چیف جسٹس نے پوچھا کہ اسٹنٹ کی قیمت کیا ہوگی؟۔ تو ڈاکٹر مرتضی نے جواب دیا کہ پاکستانی اسٹنٹ کی قیمت پندرہ ہزار روپے ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوشش کریں کہ جون سے پہلے اسٹنٹ مارکیٹ میں آجائے، کوشش ہے کہ عام آدمی کوصحت سے متعلق سستی اوراچھی سہولیات ملیں، غریب آدمی اسٹنٹ کی خریداری کے لیے کہاں کہاں سے پیسے مانگتا ہوگا، مریض کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا استحصال ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ معلوم ہوا ہے کہ ایک لاکھ والا اسٹنٹ 2 لاکھ میں ڈالا جاتا ہے، یہ یقین کیسے ہوگا جس اسٹنٹ کی قیمت وصول کی گئی وہی ڈالا گیا ہے، بہت خوشی ہورہی ہے تین ماہ تک ہمارا اسٹنٹ مارکیٹ میں آجائے گا، اگر مجھے دل کی تکلیف ہوئی اور پاکستانی اسٹنٹ ڈالا گیا تو خوشی ہوگی، دیکھتے ہیں ہمارا اسٹنٹ مارکیٹ آنے سے کیا انقلاب آتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کی کمزوری اور بیماری کافائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دوں گا،اس معاملے کا پورا ریکارڈ ہونا چاہیے، مجھے رضاکار چاہیئں جو اسپتالوں کا دورہ کر کے رپورٹ دیں، چار سے پانچ لوگوں کوبے نقاب کریں گے توچیزیں بہتر ہوں گی، میڈیابھی ایسی چیزوں کوبے نقاب کررہاہے۔ عدالت نے اسلام آباد کے پانچ نجی اور سرکاری اسپتالوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئےگزشتہ تین ماہ میں ڈالے گئے اسٹنٹس اور قیمتوں کی رپورٹ طلب کرلی۔