نیب ریفرنس: اسحاق ڈار کیخلاف مزید 6 گواہان کا بیان ریکارڈ
16 سال میں اسحاق ڈار کی دولت میں 91 گنا اضافے کا انکشاف
اسلام آباد:(ملت آن لائن) ان لینڈ ریونیو کمشنر اشتیاق احمد نے احتساب عدالت کے روبرو انکشاف کیا ہے کہ صرف 16 سال کے عرصے میں سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی دولت میں 91 گنا (9 ہزار 100) فیصد اضافہ ہوا۔ آمدن سے زائد غیر قانونی اثاثے بنانے کے ریفرنس میں اسحاق ڈار کے خلاف گواہی دینے کا عمل آخری مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔ نیب کی طرف سے جمع کرائی گئی 28 گواہوں کی فہرست میں سے 18 کا بیان قلمبند ہوچکا ہے جب کہ عدالت نے 8 گواہوں کو بیان قلمبند کرانے کیلئے آج طلب کررکھا ہے ۔ احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس میں مزید پانچ گواہان کے بیانات قلمبند کرلیے گئے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اسحاق ڈار کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔عدالت میں استغاثہ کے 5 گواہان شکیل انجم، ڈپٹی ڈائریکٹرنیب اقبال حسن ، عمردراز گوندل، محمد اشتیاق اورڈسٹرکٹ افسرانڈسٹریزاصغرحسین نے بیانات قلمبند کرادیے۔ گواہ شکیل انجم نے عدالت میں بیان دیا کہ جےآئی ٹی ریکارڈ کے لیے سپریم کورٹ کو10 اگست کو خط لکھا، 15 اگست کو دوبارہ درخواست دی گئی۔ استغاثہ کے گواہ نے عدالت کوبتایا کہ جےآئی ٹی کے تصدیق شدہ ریکارڈ کے لیے سپریم کورٹ کو درخواست دی، سپریم کورٹ نے 17اگست 2017 کو کورنگ لیٹردیا جس پراسسٹنٹ رجسٹرارکے دستخط موجود تھے۔ شکیل انجم نے کہا کہ سپریم کورٹ نے والیم ایک سے 10 تک کی 3 کاپیاں دیں، سپریم کورٹ سے ملنے والے ریکارڈ میں سے ایک کاپی آئی اولاہورکودی اورتفتیشی افسرلاہور کے سامنے پیش ہوا اوربیان قلمبند کرا دیا۔ دوسرے گواہ ڈپٹی ڈائریکٹر نیب اقبال حسن نے عدالت کو بتایا کہ بینکنگ ایکسپرٹ ظفراقبال نے بینک کریڈٹ رپورٹ 31 اگست کوتیارکی۔ استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ بینک کریڈٹ انکلوژر رپورٹ 4 صفحات پرمشتمل تھی، تفتیشی افسر نےمیرے سامنے ریکارڈ بند کیا۔ گواہ عمردراز گوندل نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر کی ہدایت پرطلبی سمن لے کر اسحاق ڈار کی گلبرگ والی رہاش گاہ پرپہنچا تو وہاں موجود پولیس کانسٹیبل نے بتایا کہ اسحاق ڈار اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تعمیل نہ ہونے پرسمن واپس تفتیشی افسر کے حوالے کردیے۔ اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اورکمپنی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پراحتساب عدالت میں استغاثہ کے پانچ گواہان محمد نعیم، ظفراقبال، قابوس عزیز، سعید احمد خان، اشتیاق احمد کے بیانات قلمبند کیےگئے تھے۔ ظفراقبال نے اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اورکمپنی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں تھیں۔ نیب کے گواہ کی جانب سے پیش کی گئی بینک کریڈٹ رپورٹ 4 صفحات پرمشتمل تھی، رپورٹ کے مطابق اسحاق ڈار، اہلیہ اورکمپنی کے15 اکاؤنٹس تھے۔ استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ 9 اکاؤنٹس البرکا بینک میں تھے، البرکا بینک میں اکاؤنٹس 8 کمپنیوں کےنام جبکہ ایک تبسم اسحاق کےنام پرہے۔