واشنگٹن:(اے پی پی) امریکا میں مقیم پاکستانیوں نے پاناما پیپرز کے معاملہ پر وزیر اعظم محمد نواز شریف کے پارلیمنٹ سے خطاب اور اس تنازعہ کے حل کیلئے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کاخیر مقدم کیا ہے ۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن اور قریبی ریاستوں ورجینیا اور میر لینڈ میں مقیم پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جو کئی عشروں کی آمریت کے بعد سخت جدوجہد سے لائی گئی ۔ جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنے کا باعث بن سکتے ہیں۔ امریکا میں مقیم پاکستانی ڈاکٹرز کی تنظیم اپنا کے رہنما کے رہنما ڈاکٹر طلحہ صدیقی نے وزیر اعظم محمد نواز شریف کی طرف سے پارلیمنٹ میں صورتحال کی وضاحت کرنے کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ پارلیمنٹ ہی وہ فورم ہے جسے قومی اہمیت کے معاملات کو دیکھنا اور ان کے حوالے سے فیصلے کرنا چاہیں۔وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں وضاحت کر دی ہے کہ لندن میں اثاثے خریدنے کیلئے رقم کہاں سے آئی اور اگر اس حوالہ سے کوئی سوال اٹھا ہے تو اسے اس معاملہ کی تحقیقات کیلئے تشکیل دی گئی پارلیمانی کمیٹی کو دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے باہر اثاثوں کی فروخت سے لندن میں اثاثوں کی خریداری غیر قانونی نہیں اور اس پر شورشرابہ بلا جواز ہے ۔امریکا میں مقیم پاکستانیوں کی ایک اور تنظیم پاکستان لنک یو ایس اے کے صدر حامد ملک نے کہاکہ پاناما پیریز کے معاملہ کی تحقیقات کیلئے حکومت اور اپوزیشن کا پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق اچھی پیشرفت ہے ۔ جمہوری معاشروں میں ایسے ہی طرز عمل کامظاہرہ کیا جاتا ہے۔ کسی بھی اختلافی مسئلہ کو حل کرنے کیلئے دھرنوں اور احتجاج کے غیر جمہوری طریقوں کی بجائے جمہوری طریقے موجود ہیں ۔ ایک اور ممتاز پاکستانی طفر اقبال احمد نے کہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاناما پیپرز کے معاملہ پر اس لئے تشویش ہے کہ اس سے اقتصادی ترقی اور دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ میں حاصل ہونے والی کامیابیاں متاثر ہوسکتی ہیں۔ آپریشن ضرب عضب کے نتیجہ میں بیرون ملک پاکستان کی ساکھ بہتر ہوئی ہے اور بیرون ملک مقیم پاکستانی اب ناقدین کو بتاسکتے ہیں کہ ہم اپنے ملک سے دہشتگردی کے خاتمہ میں سنجیدہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا کی طرف سے ایف۔ 16 لڑاکا طیاروں کی فراہمی میں رکاوٹ پاکستان سے دہشگردی اور انتہا پسندی کے خاتمہ کی کوششوں پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔ امریکا میں مقیم ایک اور ممتاز پاکستانی طارق شفیع نے کہا کہ آف شور کمپنیوں کے ذریعے سرمایہ کاری کوئی غیر قانونی کام نہیں لیکن اگر اس حوالے سے کسی کو تشویش ہے تو پاکستانی پارلیمنٹ اس حوالہ سے قانون سازی کرسکتی ہے ۔ اگر لوگوں کو علم ہوگا کہ ملکی قانون آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دیتا تو وہ ایسا نہیں کریں گے۔ جارج واشنگٹن یونیورسٹی ہاسپٹل کے ڈاکٹر انجم خان نے پاناما پیپرز کا مسئلہ اٹھانے پر پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف انہوں نے خود آف شوز کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی اور دوسری طرف دیگر لوگوں پر اس حوالہ سے اعتراض کر رہے ہیں ۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک کام اگر وہ خود کریں تو درست اور دوسرے لوگ کریں تو غلط ہے۔