اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 7 کروڑ 90 لاکھ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے آئی ووٹنگ طریقہ کار پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے آزمائشی طورپر ضمنی انتخابات میں استعمال کرنے لیے محفوظ ، قابلِ بھروسہ اور مؤثر قرار دےدیا۔
اس ضمن میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو ہدایت کی کہ اگر نئے طریقہ کار میں سمندر پار پاکستانیوں کی ووٹنگ میں خامی نطر آئے یا وہ مطمئن نہ ہوں توحتمی نتائج مرتب کرتے ہوئے ان ووٹوں کا شمار نہ کیا جائے۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے ملک بھر کے 37 قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں 14 اکتوبر کو ضمنی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے دیے گئےعدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ضمنی انتخابات میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے مجوزہ قوانین کو الیکشن رول 2017 کا حصہ بنایا جائے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان اور دیگر شہریوں کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر کیا گیا۔
جن کی جانب سے وکیل محمد داؤد غزنوی اور فرحت جاوید نے درخواست کی تھی کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو جمہوری عمل میں حصہ لینے کا حق نہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ حکومت اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے سے انکاری ہے۔
فیصلے میں سپریم کورٹ نے احکامات دیے کہ ضمنی انتخابات کے نتائج اور سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے آئی ووٹنگ کا استعمال کر کے ڈالے گئے ووٹوں کا شماراس وقت خفیہ رکھا جائے ۔
جب تک الیکشن کمیشن اس نظام کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کی حفاظت، رازداری اوراس کی تکنیکی افادیت سے مکمل طور پر مطمئن نہ ہوجائے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اگر ان وجوہات پر کیا جانے والا فیصلہ منفی ہو اورالیکشن کمیشن کی جانب سے اس نظام کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کی حفاظت سے مطمئن نہ ہو تو ضمنی انتخابات کے حتمی نتائج مرتب کرتے ہوئے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ڈالے گئے ووٹوں کو علیحدہ کر سکتا ہے۔
اس کےعلاوہ یہ بھی کہا گیاکہ یہ حفاظتی خصوصیت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ انتخابی نتائج صرف تصدیق شدہ اور مستند ووٹوں کے ذریعے مرتب کیے گئے ہیں۔