پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سانحہ ماڈل ٹائون کی جے آئی ٹی رپورٹ پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا ، حکومتی اور اپوزیشن ارکان ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔ اپوزیشن نے سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقا تی رپورٹ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے رپورٹ کو مسترد کر دیا اور واک آئوٹ کیا۔ اجلاس سپیکر رانا اقبال کی زیر صدارت ہوا ۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے سانحہ ماڈل ٹائون کی جے آئی ٹی رپورٹ پر بات کرنے کی کوشش کی تو حکومتی اراکان نے شور شرابہ شروع کر دیا ، میاں محمود الرشید نے کہا کہ وزیراعظم ، وزیر داخلہ اور وزیراعلیٰ اگر کوئی ذمہ دار نہیں تو ذمہ دار کون ہے ؟ ان پولیس افسران کو ذمہ دار قرار دے دیا جو مفرور ہیں ۔ 14افراد کا قتل پاکستان کی سیاسی تاریخ کا بد ترین واقعہ ہے اور یہ خون حکومت کی گردن پر ہے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ یکطرفہ فیصلہ ہے اصل ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لانا چاہیے جبکہ حکومت کے ترجمان سید زعیم حسین قادری نے کہا کہ جے آئی ٹی میں مقتدر محکموں کے غیر جانبدار اعلیٰ افسران شامل تھے اگر کسی کو اس رپورٹ پر اعتبار نہیں تو اعلیٰ عدالتوں کے فورم موجود ہیں ان سے رجوع کیا جا سکتا ہے ۔ اجلاس میں مسودہ قانون ٟ ترمیم ٞ اوور سیز پاکستانیز کمیشن پنجاب 2015 منظور کر لیا جبکہ آرڈیننس ٟ ترمیم ٞ غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان 2015اور مسودہ قانون اوکاڑہ یونیورسٹی 2015ایوان میں پیش کر دئیے گئے تاہم کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے حکومت ایجنڈا مکمل نہ کر سکی ۔سپیکر نے اجلاس آج صبح نو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا ۔ اجلاس میں محکمہ اوقاف اور صنعت،تجارت و سرمایہ کاری سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے جانا تھے تاہم صوبائی وزیر عطائ مانیکا کی علالت کے باعث محکمہ اوقاف کے سوالات موخر کر دئیے گئے ۔صوبائی وزیر چوہدری محمد شفیق نے ڈاکٹر نوشین حامد کے سوال کے جواب میں بتایا کہ حلقہ پی پی 143اور144میں کل 312فیکٹریاں ہیں جن میں سے 262فیکٹریوں کو رہائشی آبادیوں سے باہر منتقل کرنے کے لئے نوٹسز جاری کئے جا چکے ہیں۔ ان فیکٹریوں کو سندر کے قریب آباد کرنے کیلئے 50ایکڑ اراضی حاصل کر کے انفراسٹر اکچر بھی مکمل کر لیا گیا ہے ۔ ایوان کو بتایا گیا کہ پنجاب میں سرکاری سطح پر مونجی چھڑنے کا کوئی پلانٹ موجود نہیں تاہم نجی شعبہ میں 1643مونجی چھڑنے کے پلانٹس موجود ہیں ان میں سے 1572پلانٹس چل رہے ہیں جبکہ 71بند پڑے ہیں ۔ میاں اسلم اقبال نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو ایوان میں پیش کیا جائے ۔ زعیم قادری نے کہا کہ پہلے حکومت نے جو ایف آئی آر کاٹی تھی مدعی پارٹی نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا اور ہائیکورٹ سے اپنی مرضی کے مطابق ایف آئی آر درج کرائی گئی ۔اس دوران اپوزیشن کے اراکین واک آئوٹ کرنے کے لئے اپنی نشستوں سے اٹھ کر باہر آ گئے جس پر حکومتی اراکین نے رو عمران رو کے نعرے لگانے شروع کر دئیے جبکہ اسکے جواب میں اپوزیشن اراکین نے ظالموں جواب دو خون کا حساب دو، لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی کی نعرے لگانے شروع کر دئیے اور اپوزیشن اراکین واک آئوٹ کر کے ایوان سے باہر چلے گئے ۔ اسی دوران آزاد رکن اسمبلی احسن ریاض فتیانہ نے کورم کی نشاندہی کر دی ۔ اس دوران ملک ندیم کامران اور چودھری شیر علی بھی اپوزیشن کو منا کر ایوان میں واپس لے آئے ۔ 14ویں اجلاس میں حکومتی ارکان اسمبلی کورم توڑتے رہے۔ بلز پیش کرنے کے دوران تین بار کورم پورا نہ ہونے کی اپوزیشن نے نشاندہی کرائی۔ تیسری بار 15منٹ کیلئے اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ – See more at: http://www.jehanpakistan.com/2015-05-21/27480#sthash.l20MsMWs.dpuf