منتخب کردہ کالم

سندھ طاس معاہدہ برقرار رہنے کے امکانات: سہیل احمد قیصر

  • گزشتہ کچھ عرصے کے دوران، پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم کے حوالے سے 1960ء میں طے پانے والے سندھ طاس معاہدے کے باقی رہنے پر خاصے شکوک و شبہات سامنے آتے رہے ہیں۔ بھارت میں اعلیٰ سطح پر اِس معاہدے کو ختم کرنے کے اعلانات نے اِن خدشات کو مزید تقویت پہنچائی […]

  • پانی کا متبادل صرف پانی ہے!: ڈاکٹر منور صابر

    زمین پر زندگی کی علامت سورج کو سمجھا جاتا ہے۔ سورج طلوع ہوتا ہے تو زمین پر تپش پہنچتی ہے۔ اسی تپش سے ہوا کا دبائو کم یا زیادہ ہوتا ہے جس سے ہوائیں چلتی ہیں۔ اسی تپش سے پانی بخارات بن کر فضا میں جاتا ہے جس کی مدد سے پہلے بادل بنتے ہیں […]

  • یوپی میں مسلمانوں کی پسپائی (سویرے سویرے) نذیر ناجی

    بھارت کا صوبہ اتر پردیش تیزرفتار تبدیلیوں کے معاملے میں، حیرت انگیز رفتار سے ہندوسامراج کا لقمہ بن رہا ہے۔ یہ تبدیلی مودی کے حالیہ دور اقتدار میں صرف 3سال کے اندر ظاہر ہوئی۔ 20کروڑ آبادی کی اس ریاست میں مسلمانوں کی آبادی18سے 20فیصد کے لگ بھگ ہے۔ یہ محض اتفاق نہیں کہ آزادی کے […]

  • زخموں کی تجارت (ناتمام) ہارون الرشید

    کیا اہلِ صحافت کی کوئی ذمہ داری نہیں؟ کیا ہم خلیل جبران کا قول درست ثابت کرنے پر تلے ہیں؟ اس نے کہا تھا: اخبار نویس زخموں کی تجارت کرتے ہیں۔ اتفاق سے اس وقت بیدار تھا، ڈاکٹر فاروق ستار والا ڈرامہ جب شروع ہوا۔ حیرت ہوئی کہ کون سے کولمبس کی آمد ہے۔ خبر […]

  • قائد اعظمؒ

    نظم و ضبط کی مثال دبئی میں ہی کیوں؟ (آتش فشاں) منیر احمد منیر

    ”دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے سڑک پار کرنے کے لیے دیگر شہریوں کے ساتھ گرین سگنل کا انتظار کرکے نظم و ضبط کی نئی مثال قائم کر دی‘‘۔ ہمارے الیکٹرانک میڈیا نے یہ خبر اس تبصرے کے ساتھ خوب اچھالی، کہ ”کس قدر سادگی! باادب باملاحظہ ہوشیار کی کوئی صدا نہ […]

  • زباں پہ بارے خدایا یہ کس کا نام آیا (یورپ کی ڈائری) نسیم احمد باجوہ

    آج کے کالم کا عنوان غالب کے ایک مشہور معروف شعر کا پہلا مصرع ہے۔ دُوسرے مصرع میں تو غالب نے مبالغہ آرائی کی حد کر دی اور جو بات دل میں تھی وہ کھلم کھلا بیان کر دی۔ ؎ کہ میرے نطق نے بوسے میرے زباں کے لئے آج میں آپ کو جس بالکل […]