خبرنامہ پاکستان

آئندہ این ایف سی ایوارڈ صوبوں کی جانب سے پائیدار ترقی کے اہداف پر عملدرآمد سے منسلک کیا جائے

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ آئندہ این ایف سی ایوارڈ صوبوں کی جانب سے پائیدار ترقی کے اہداف پر عملدرآمد سے منسلک کیا جائے اور اس کے ساتھ ہی پارلیمنٹ کے تمام ایوانوں بشمول صوبائی اسمبلیوں میں ٹاسک فورس بنائی جائیں تاکہ انسانی اور معاشرتی ترقی کے اہداف پر جو وعدے کئے گئے ہیں ان پر عملدرآمد کی نگرانی کی جا سکے۔ منگل کے روز پاپولیشن کونسل کی جانب سے ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے تجویز دی کہ ان سیاسی پارٹیوں سے جو آئندہ سال انتخابات میں حصہ لینے والی ہیں ان سے آبادی کے مسائل پر ان کے منشوروں میں واضح طور پر کیا وعدہ کئے گئے ہیں تاکہ انتخابات میں ان پر نظرثانی کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پانی میں کمی، موسمیاتی تبدیلی کی خراب ہوتی ہوئی صورتحال، ملک میں اندرونی طور پر بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور ماحولیات کی تباہی کی وجہ سے قومی آبادی ایمرجنسی نافذ کرنے کے لئے مضبوط وجوہات موجود ہیں۔ صوبوں کو چاہیے کہ وہ صوبائی مالیاتی کمیشن قائم کرنے کے لئے سنجیدہ ہوں اور اس کے ایوارڈ کے لئے مختلف اضلاع اور علاقوں میں مقامی حکومتوں نے پائیدار ترقی کے اہداف سے اس ایوارڈ کو منسلک کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آبادی تقریباً 30 سال میں دوگنا بڑھ جاتی ہے۔ اس حساب سے 2045ء میں پاکستان کی آبادی 40کروڑ ہو جائے گیا اور انہوں نے متنبہ کیا کہ اس شرح سے آبادی بڑھنے سے معاشرتی ترقی پر تباہ کن مضمرات ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومتوں، سیاسی پارٹیوں، اسمبلیوں، میڈیا، مذہبی دانشوروں اور سول سوسائٹی کو مل کر قومی طور پر کوششیں کرنی چاہئیں۔ یہ کوششیں شراکت داری اور بغیر کسی دباؤ یا مرکزیت کے ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ 2002ء سے پاکستان مختلف وعدے، آبادی کی پالیسی اور مختلف منصوبوں کا اعلان کرتا رہا ہے لیکن کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی آخر ایسا کیوں ہے؟اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان فلاحی ریاست کے نظریے سے ہٹ گیا ہے اور یہ ایک سکیورٹی اسٹیٹ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی ریاست کے لئے پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔