خبرنامہ پاکستان

آئی جی سندھ کا کردار ہی مشکوک

آئی جی سندھ کا کردار ہی مشکوک
کراچی:(ملت آن لائن) سندھ پولیس کی کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی کے معاملے پر صوبائی حکومت کی انکوائری کمیٹی نے آئی جی سندھ کے کردار کو مشکوک اور پولیس افسران کے خلاف کارروائی کو سپریم کورٹ کا دباؤ قرار دے دیا۔ سندھ پولیس میں کرپٹ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے معاملے پر چیف سیکریٹری سندھ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں رپورٹ پیش کردی۔ سندھ حکومت کی انکوائری کمیٹی نے آئی جی سندھ کے کردار کو ہی مشکوک اور پولیس افسران کے خلاف کارروائی کو سپریم کورٹ کا دباؤ قرار دے دیا۔ ثنا اللہ عباسی کی رپورٹ کے مطابق سابق ایس ایس پی دادو ڈاکٹر فاروق شاہ غیر قانونی بھرتیوں میں ملوث پائے گئے تھے، تاہم سندھ حکومت کی جانب سے نیب سیکریٹری سہیل اکبر شاہ سے دوبارہ تحقیقات کروائے جانے کا انکشاف ہوا۔چیف سیکریٹری سہیل اکبر شاہ کی انکوائری رپورٹ کے مطابق ثنا اللہ عباسی نے سپریم کورٹ کے دباؤ اور خوف میں تحقیقات کیں۔ جلد بازی میں سابق ایس ایس پی ڈاکٹر فاروق کو انکوائری میں طلب تک نہیں کیا۔ سہیل اکبر شاہ نے پولیس افسر کو کلیئر کرتے ہوئے معاملے میں آئی جی سندھ کا کردار بھی مشکوک قرار دے دیا۔ خود سہیل اکبر شاہ پر کوئلہ کرپشن کیس میں خزانے کو ڈھائی ارب روپے نقصان پہنچانے کا الزام ہے اور ان کے خلاف ریفرنس نیب عدالت میں زیر سماعت ہے۔