خبرنامہ پاکستان

آزاد کشمیر انتخاب؛ پہلی مرتبہ فوج نگرانی کریگی

مظفر آباد/کوٹلی/راولاکوٹ/عباسپور /میرپور/باغ /اسلام آباد(آئی این پی)آزاد کشمیر میں انتخابی معرکہ (آج) ہوگا ‘آزاد کشمیر میں انتخابات کے موقع پر امن وامان کے قیام کی ذمے داری پاک فوج کے دستوں نے سنبھال لی ‘فوجی جوان پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر تعینات ہوں گے‘ اسلحہ کی نمائش اور ہوائی فائرنگ پر پابندی لگادی گئی ہے‘26 لاکھ 76 ہزار5سو 86 ووٹرز میں سے مرد ووٹروں کی تعداد 14 لاکھ 83 ہزار7سو47 اور خواتین ووٹروں کی تعداد 11 لاکھ 90 ہزار 8سو 39 ہے‘ آزاد کشمیر کے 29‘ مہاجرین مقیم پاکستان کے 12 نشستوں پر ووٹ کاسٹ کئے جائیں گے جبکہ بعد ازاں منتخب اراکین اسمبلی خواتین کی 5مخصوص‘ علماء و مشائخ کی ایک اور ٹیکنوکریٹس کی 2 نشستوں کیلئے اراکین اسمبلی ووٹ ڈالیں گے‘آزاد کشمیر کے 29 حلقوں میں22 ہزار فوجیجوان فرائض سرانجام دینگے‘ پولنگ صبح8 بجے سے شام 5بجے تک بغیر کسی وقفہ کے ہوگی ‘آزاد کشمیر کے 29 حلقوں میں22 ہزار فوجی جوان فرائض سرانجام دینگے ‘انتخابات میں ایک موجودہ اور 3سابق وزراء اعظم ‘ صدر کی صاحبزادی‘ سابق وزیراعظم کے بیٹے بھی میدان میں سیاسی میدان میں پنجہ آزمائی کرینگے ‘وزیراعظم نواز شریف کی وزارت پانی و بجلی کو 21جولائی کو آزاد کشمیر میں انتخابات کے روز لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی ہدایت‘ چیف الیکشن کمشنر آزاد کشمیر کو پولنگ اسٹیشنز کے دورے کیلئے ہیلی کاپٹر کی سہولت بھی فراہم کردی گئی ‘ مسلم لیگ(ن) اور اس کی اتحادی جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کو دیگر جماعتوں و اتحادوں پر واضح برتری حاصل ‘تحریک انصاف اورمسلم کانفرنس کے اتحاد کی جانب سے عام انتخابات میں کامیابی کے دعویٰ‘ پیپلز پارٹی نے بھی سابق کارکردگی پر انتخابات جیت کر دوبارہ حکومت بنانے کا دعویٰ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں کے انتخابات کیلئے پولنگ (آج) جمعرات کو ہو گی۔ پاک فوج کے دستوں نے سیکیورٹی انتظامات سنبھال لئے۔حساس علاقوں میں پاک فوج کی کوئیک رسپانس فورس کے دستے الرٹ رہیں گے۔ پاک فوج کی نگرانی میں پولنگ اسٹیشنز پر انتخابی سامان کی ترسیل کا عمل جاری ہے۔مسلم لیگ(ن)‘پیپلز پارٹی ‘ تحریک انصاف میں کانٹے کامقابلہ متوقع ہے۔انتخابی سامان کی ترسیل کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔انتخابات میں 26سیاسی و مذہبی جماعتوں کے 423امیدوار مد مقابل ہیں۔ رجسٹرڈ ووٹروں کی کل تعداد 26 لاکھ 76 ہزار5سو 86 ہے۔ مرد ووٹروں کی تعداد 14 لاکھ 83 ہزار7سو47 اور خواتین ووٹروں کی تعداد 11 لاکھ 90 ہزار 8سو 39 ہے۔آزاد کشمیر کے 29 حلقوں میں22 ہزار فوجی جوان فرائض سرانجام دینگے۔ایف سی پی سی اور آزاد کشمیر پولیس کے 15 ہزار جوان بھی سیکورٹی پر مامور کیے گئے ہیں۔آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کا ایوان 49 نشستوں پر مشتمل ہے۔جن میں 29 آزاد کشمیر کی ہیں۔ مہاجرین مقیم پاکستان کی12 نشستوں پر دیگر شہروں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔جس کے بعد خواتین کی پانچ مخصوص، علماء و مشائخ کی ایک اور ٹیکنوکریٹس کی 2 نشستوں کیلئے اراکین اسمبلی ووٹ ڈالیں گے۔ دوسری جانب مسلم لیگ(ن) اور اس کی اتحادی جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کو دیگر جماعتوں و اتحادوں پر واضح برتری حاصل ‘تحریک انصاف اورمسلم کانفرنس کے اتحاد کی جانب سے عام انتخابات میں کامیابی کے دعویٰ‘ پیپلز پارٹی نے بھی سابق کارکردگی پر انتخابات جیت کر دوبارہ حکومت بنانے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ وزیراعظم نواز شریف نے وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی ہے کہ 21 جولائی جمعرات کو آزاد کشمیر میں عام انتخابات کے روز لوڈشیڈنگ نہ کی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی علاقے میں بجلی بند نہ ہو۔ جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر ایک ہیلی کاپٹر بھی چیف الیکشن کو دے دیا گیا ہے اور ان کی صوابدید پر ہے کہ وہ الیکشن کے روز مانیٹرنگ کے لئے ہیلی کاپٹر استعمال کریں۔ 41نشستوں پرپولنگ21جولائی کوصبح8 بجے سے شام 5بجے تک پولنگ ہوگی جو بغیر کسی وقفہ کے جاری رہے گی۔ ’’آئی این پی ‘‘ کی جانب سے کئے گئے ایک سروے کے مطابق مسلم لیگ (ن) 15نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ تحریک انصاف 12نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے پیپلزپارٹی5نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے جبکہ مسلم کانفرنس 4نشستوں کے ساتھ موجودہے ‘جے کے پی پی 1،ایم کیو ایم2اورایک آزاد امیدواربھی کامیاب ہو سکتا ہے ،اورایک مذہبی جماعت کی نشست موجود ہوگی ۔جماعت اسلامی کا انتخابی اتحاد ہونے کے باوجود کسی بھی نشست پر کامیابی نظر نہیںآرہی دو حلقہ انتخاب میں مقابلہ ضرور کررہی ہے سروے رپورٹ کے مطابق آئندہ حکومتی سیٹ اپ مخلوط طرزپرہو گاجس میں چارسے زیادہ حکومت سازی میں شامل ہو نگی مسلم لیگ ن انتخابی مہم میں اپنا دم خم دکھانے میں کامیابنہیں ہوسکی پیپلزپارٹی کے نوجوان لیڈر بلاول بھٹو زرداری نے آزاد کشمیرکے تمام اضلاع میں بڑے بڑے جلسوں سے توخطاب کیا اور عوام میں اچھا رسپانس بھی ملا مگر وزیر اعظم آزاد کشمیر کی ناقص حکمت عملی کے باعث پارٹی کو نقصان اٹھانا پڑامیرپورسے چوہدری اشرف نے دو مرتبہ بیرسٹرسلطان محمودکے مقابلے میں ٹکٹ واپس کیا اٹھ سے نو وزراء نے جھنڈیوں سمیت دیگرسیاسی جماعتوں میں شمولیت اختیارکی اور ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی پی پی کی مقبولیت میں نمایاں کمی لانے کا موجب بناجبکہ تحریک انصاف کے سربراہ بیرسٹر سلطان محمودچوہدری جو کہ آزاد کشمیر میں جوڑتوڑکے بادشاہ دکھائی دیتے ہیں انہوں نے اپنی جماعت کے پنجے خوبصورتی سے گاڑے ،ایک سال سے کم عرصہ میں پی ٹی آئی کو آزاد کشمیرکی دوسری بڑی جماعت بنانے میں عملی کردار ادا کیا ہے اکیس جولائی کو کیا نتائج جاری ہوتے ہیں فیصلہ عوام نے کرنا ہے یہ انتخابی مہم سے رپورٹ لی گئی ہے ۔ دوسری جانب وزیراعظم چوہدری مجید سمیت سابق وزرائے اعظم انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جن میں سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان اور راجہ فاروق حیدر خان اپنے اپنے آبائی حلقوں سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ سابق وزیراعظم سردار سکندر حیات خان نے اس دفعہ بھی اپنی جگہ فرزند سردار فاروق سکندر کو اور صدر آزادکشمیر سردار یعقوب جو وزیراعظم کے منصب پر بھی فائز رہ چکے ہیں نے اپنی جگہ اپنی صاحبزادی فرزانہ یعقوب کو میدان میں اتارا ہے،ایک سابق وزیراعظم مرحوم ممتاز راٹھور کے دونوں بیٹے راجہ فیصل راٹھور اور راجہ منصور راٹھور اس دفعہ انتخابات نہیں لڑ رہے۔واضح رہے کہ یہ دونوں اپنے والد کی آبائی نشست سے ایک ایک دفعہ رکن اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں