اسلام آباد (آئی این پی) وزیر مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے نہیں کیا بلکہ سندھ ہائیکورٹ نے ادویہ ساز کمپنیوں کو قیمتوں میں اضافے کا حکم امتناعی جاری کیا ہے‘ تمام ادویہ ساز کمپنیوں سے سرٹیفکیٹ مانگے تھے مگر سوائے ایک کمپنی کے کسی نے بھی سرٹیفکیٹ جمع نہیں کرایا‘ پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات و نشریات محسن خالد رانجھا نے کہا کہ نازیبا اور تہذیب سے متصادم اشتہارات کو روکنے کے لئے پیمرا نے کام کیا ہے اور کچھ اداروں کے خلاف کارروائی بھی کی ہے‘ ایک ایسی پالیسی مرتب کی جارہی ہے کہک دیگر ملکوں میں چلنے والے اشتہارات کو ایڈیٹ کروا کے چلانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ وہ بدھ کو قومی اسمبلی میں تو جہ د لاؤ نوٹس پر اظہار خیال کررہی تھیں ۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کی ڈاکٹر اظہر جدون کے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ دوائی کی قیمتیں ڈرگ اتھارٹی نے نہیں بلکہ سندھ ہائیکورٹ نے بڑھائی ہیں ڈی آر اے پی نے تمام ادویہ ساز کمپنیوں سے سرٹیفیکٹ مانگے تھے مگر سوائے ایک کمپنی کے سرٹیفکیٹ کسی نے بھی جمع نہیں کرایا کچھ ادویات ایسی بھی ہوتی ہیں جو مارکیٹ سے غائب ہوجاتی ہیں حکومت پاکستان اور اتھارٹی کو سنے بغیر سندھ ہائیکورٹ نے حکم امتناعی جاری کیا پرائسنگ پالیسی کے حوالے سے ہمیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو اس شعبے سے وابستہ ہوں۔ آسیہ ناز تنولی کے توجہ دلاؤ نوٹس پر پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات و نشریات محسن خالد رانجھا نے کہا کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں چھپنے والے ناشائستہ اشتہارات کے حوالے سے پیمرا کام کررہا ہے آسیہ ناز تنولی نے کہا کہ ویلنٹائن کے دن کے موقع پر اشتہارات چلائے گئے پارلیمانی سیکرٹری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا کے سیکشن 20 کے تحت جو بھی معاہدات چینلز کے ساتھ ہوئے ہیں اس کے وہ پابند ہیں ویلنٹائن کے دن کے علاوہ بھی دوسرے اشتہارات کو ایڈیٹ کرنے کے بعد چلایا جائے اس معاملے پر بھی چینلز کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے پیمرا کے ساتھ ہمارا مانیٹرنگ سیل اور کمپلین سیل بھی بنایا گیا ہے اور اس پر بہت زیادہ ایکشن بھی لیا گیا ہے وزیراعظم پاکستان کی سربراہی ضابطہ اخلاق ترتیب دیا گیا ہے اس کے مطابق کام ہورہا ہے۔ (ن غ /ع ح)