خبرنامہ پاکستان

اراکین قومی اسمبلی بھی بندروں سے پریشان

اراکین قومی اسمبلی بھی بندروں سے پریشان
اسلام آباد:(ملت آن لائن) سپیکر قومی اسمبلی کا وزارت داخلہ سے متعلق جوابات نہ آنے پر سخت برہمی کا اظہار، سیکرٹری داخلہ کی طلبی، طلال چودھری کو ڈانٹ پڑ گئی، ایوان میں صرف 20 اراکین۔ دوران کارروائی رکن قومی اسمبلی نفیسہ خٹک نے سوال اٹھایا کہ مارگلہ ہلز پر نیشنل پارک کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟ مارگلہ ہلز پر بندروں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ نے فوری جواب دیا کہ قوانین کی خلاف ورزی پر باقاعدہ ایکشن لیا جاتا ہے لیکن ایسا کوئی نظام نہیں کہ بندروں کے اسلام آباد داخلے پر پابندی لگائی جائے۔ وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ سے متعلق سوالات کے جواب نہ آنے پر سپیکر نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور جوائنٹ سیکرٹری اور سیکشن افسر وزارت داخلہ کو گیلری سے نکال دیا۔ سپیکر نے کہا کہ ایوان کے آج کے دن کا خرچہ کیوں نا سیکرٹری داخلہ سے وصول کیا جائے؟ ایسا ہی چلتا رہا تو وزیر اعظم سے کہوں گا کہ غیر ذمہ دار حکام کو ہٹا دیں۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا کہ کچھ ایسے سوالات ہیں جن کے جوابات صوبوں سے درکار ہیں جس پر سردار ایاز صادق نے کہا کہ اکثر سوالات کا صوبوں سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔ پی ٹی آئی کی رکن شیریں مزاری نے کہا کہ وزارت داخلہ نے کئی اجلاسوں میں جوابات نہیں دیے۔ وزیر داخلہ کو اس غیر ذمہ داری کا مرتکب ٹھہرایا جائے۔