خبرنامہ پاکستان

ارم عظیم فاروقی، خالد مقبول اور عامر خان پر برس پڑیں

ارم عظیم

ارم عظیم فاروقی، خالد مقبول اور عامر خان پر برس پڑیں

کراچی:(ملت آن لائن) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی سابق رہنما ارم عظیم فاروقی نے ایم کیو ایم بہادرآباد گروپ کو ‘گلی کے غنڈے’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ وقت دور نہیں ہے جب چند لوگوں کی وجہ سے اس پارٹی پر بھی پابندی لگ جائے گی۔ اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انتہائی سخت زبان استعمال کرتےہوئے ارم عظیم فاروقی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے پی آئی بی اور بہادر آباد دھڑے والے ایک نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے ایم کیو ایم بہادرآباد گروپ کے خالد مقبول صدیقی اور عامر خان پر بھی کڑی تنقید کی۔ واضح رہے کہ خالد مقبول صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہا تھا کہ ایم کیو ایم پی آئی بی گروپ کے فاروق ستار کو مہ جبینوں اور اقربا پروری کے لیے اختیار نہیں ملے گا، مہ جبینوں اور اقربا پروری کی ایم کیو ایم میں کوئی جگہ نہیں، بہنیں ہمارا اثاثہ ہیں اور ہمارے ساتھ ان کی بہت بڑی تعداد موجود ہے۔ خالد مقبول کے مذکورہ بیان پر ارم عظیم فاروقی نے تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ‘خالد مقبول صدیقی امریکا میں جہاں رہتے وہاں رشتہ بھجوا دیا کرتے تھے، ایم کیو ایم کی ایک ورکر کو وہ باجی بولتے تھے اور پھر ان سے ہی شادی کرلی’ ارم عظیم فاروقی نے عامر خان پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ جب ‘عامر خان نے دوبارہ پارٹی جوائن کی تو میں ان کو نہیں جانتی تھی، جب میں رابطہ کمیٹی جاتی تو یہ ایسی باتیں کرتے کہ مجھے غصہ آئے اور میں کوئی ردعمل ظاہر کروں’۔ ان کا کہنا تھا کہ عامر خان انہیں ٹکٹکی باندھ کر دیکھتے رہتے تھے اور انہوں نے اس حرکت پر حیدر عباس سے شکایت بھی کی تھی۔ ارم عظیم فاروقی نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ تحریک میں کارکنان عزت دیتے تھے، لیکن یہ لیڈز گندی نظر رکھتے تھے۔ ارم عظیم فاروقی نے اپنے پیغام میں عامر خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘اپنی نظروں کو اپنے پاس رکھو’، ساتھ ہی انہوں نے للکارتے ہوئے کہا، ‘عامر خان میں کراچی میں ہوں سامنے آجاؤ’۔ ایم کیو ایم بہادرآباد کا ارم عظیم فاروقی کو ماہر نفسیات سے رابطے کا مشورہ دوسری جانب ارم عظیم فاروقی کے ویڈیو بیان پر ایم کیو ایم پاکستان بہادر آباد کے ترجمان امین الحق نے انہیں پارٹی کے لیے ‘دھبہ’ قرار دے دیا۔ امین الحق نے اپنے پیغام میں ارم عظیم فاروقی کو ماہر نفسیات سے رابطے کا مشورہ بھی دے ڈالا۔