خبرنامہ پاکستان

ارکان سینیٹ کی سوشل میڈیا پر توہین رسالت ،صحابہ کرام ،اولیا ء کرام کے خلاف مہم کی شدید مذمت

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) ارکان سینیٹ نے سوشل میڈیا پر توہین رسالت ،صحابہ کرام ،اولیا ء کرام کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ وزارت داخلہ سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کے حوالے سے موثر نظام لائے،مادر پدر آزادی نہ دی جائے، تمام انبیاء صحابہ کرام اور اولیا کرام کا احترام ہم سب کے ایمان کا حصہ ہے،سوشل میڈیا پر اسلام کے خلاف مواد مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف سازش ہے جو لوگ توہین مذہب اور انبیاء کرتے ہیں ان کو ایک نام نہاد طبقہ سپورٹ کررہا ہے۔ جمعہ کو ایوان بالا میں ان خیالا ت کا اظہار ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری ،اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن ،سینیٹر کامل علی آغا ،سینیٹر اعظم سواتی ،سینیٹر سراج الحق، سینیٹر تاج حیدر ، سینیٹر نہال ہاشمی ،سینیٹر غوث بخش نیازی وسینیٹر جان کینتھ ولیمز نے ایوان بالا میں نقطہ اعتراض کیا ۔انہوں نے کہاکہ حضور اکرمؐ اور مذہب کا تحفظ سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ،توہین رسالت اور توہین انبیاء کے الزام میں ملوث لوگوں کو انسداد دہشت گردی کے تحت ٹریٹ کیا جائے اور ملٹری کورٹس میں مقدمہ چلایا جائے، موم بتی گروپ نے اسلام کے تمسخر کو اپنا فیشن بنا لیا ہے، مخالفین کے پاس مہلک ہتھیار آ گیا ہے، دشمن اپنی مذموم حرکات کے حوالے سے ہمیں ہوش و ہواس میں رہنے کی ضرورت ہے،ایسا نہ ہوکہ ہم اپنی املاک کی توڑ پھوڑ شروع کر دیں، قوم کے جذبات کی ترجمانی کے ساتھ ان کی رہنمائی کیلئے پیغام ہونا چاہیے،شیطانی حرکات کرنے والوں کے ہاتھوں میں یرغمال نہیں ہونا چاہیے، مہم میں ملوث لوگوں کی فوری کھوج لگا کر گرفتار کیا جائے، ایسا نہ ہو کہ کہیں بڑا حادثہ ہو جائے اور اس میں ملوث لوگوں کو جلد کٹہرے میں لایا جائے۔غیر مسلم سینیٹر جان کینتھ ولیمزنے کہا کہ مجھے شدید دکھ ہو ہا ہے۔ توہین رسالت کا دکھ ہے میں غیر مسلموں کی طرف سے شدید مذمت کرتا ہوں۔ حکومت اقدامات اٹھائے کہ اس طرح کے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔ ایوان بالا کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کی صدارت میں ہوا۔ نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے سینیٹر کامل علی آغا نے کہاکہ حضور اکرمؐ ، صحابہ کرام اور اولیا کرام کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی جارہی ہے اس ملک کو جس مقصد کے لئے بنایا گیا تھا اس کی حفا ظت میں نا کام ہو گئے ہیں ،سینیٹر اعظم سواتی نے کہاکہ،مذہب ،انبیاء کرام، سیاسی جماعتوں کے اکابرین ‘ مذہبی رہنماؤں کے خلاف جس طرح سوشل میڈیا میں توہین کی جا رہی ہے سوشل میڈیا پر لگام لگانی چاہیے۔ وزارت داخلہ اس حوالے سے موثر نظام لائے۔مادر پدر آزادی نہ دی جائے۔ سوشل میڈیا پر بلیک میل کیا جاتا ہے سب کو قانون کی گرفت میں لانا چاہیے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ مہذب ہو اور جہاں قانون کی بالادستی ہو۔ جب ریاست اور ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتے تو لوگ قانون ہاتھوں میں لیتے ہیں ۔ سوشل میڈیا پر حضور اکرمؐ اور امہات المومنینؓ کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے گئے۔ تمام انبیاء اور اولیا کرام کا احترام ہم سب کے ایمان کا حصہ ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک مہم شروع کی گئی ہے۔ لوگ کے ایمان اور عزت کو چیلنج کیا گیا ہے۔ حکومت وقت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی ہے۔ حکومت مذہبی شخصیات کے احترام تحفظ دیا جائے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ٹیکنالوجی موجود ہے کہ نشاندہی ہو سکتی ہے کہ کس نے کیا ہے اور ان کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔ اگر باہر سے آئی تو ان ممالک سے احتجاج کیا جا سکتا ہے کہ ایسے مواد کی مزید تشہیر نہ کی جائے۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہاکہ سوشل میڈیاپر چلنے والے مواد کی مکمل مذمت کرتا ہوں۔ سوشل میڈیا پر اسلام کے خلاف مواد مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف سازش ہے۔ تقسیم کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ ایجنسیوں کے پاس نشاندہی کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔ دبئی حکومت کے ساتھ غیر اخلاقی اور متنازعہ مواد کی روک تھام کا نظام موجود ہے۔ حکومت ان سے رہنمائی لے۔ بھارت کی جانب سے گرفتار کئے گئے 2بچوں کو گرفتار کئے گئے ٹارچر کے باوجود انہوں نے دہشت گرد ی کے اعتراف کا بیان نہیں دیا۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی۔ اس کو اقوام متحدہ میں اٹھایا جائے۔ ان کو میڈلز دئیے جائیں ۔ انہوں نے ٹارچرز کے باوجود اعترافی بیان نہیں دیا۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہاکہ جو لوگ توہین مذہب اور انبیاء کرتے ہیں ان کو ایک نام نہاد طبقہ سپورٹ کرتے ہیں اور اظہار آزادی کیلئے غیر ضروری فائدہ اٹھاتے ہیں یہ موم بتی گروپ ہے۔ حضور اکرمؐ اور مذہب کا تحفظ سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ توہین رسالت اور توہین انبیاء کے الزام میں ملوث لوگوں کو انسداد دہشت گردی کے تحت ٹریٹ کیا جائے اور ملٹری کورٹس میں مقدمہ چلایا جائے۔ موم بتی گروپ نے اسلام کے تمسخر کو اپنا فیشن بنا لیا ہے۔ مذہب کے خلاف بات کر کے اپنی لیڈری چمکائی جا رہی ہے۔ سینیٹر غوث بخش نیازی نے کہا کہ مذہب کے خلاف مہم میں ملوث لوگوں کے خلاف ایکشن لیا جائے ۔ دہشت گرد پہلے ملک پر حملہ کرتے تھے اب ہمارے ملک میں گھس آئے ہیں۔ میں ایسی مہم کی مذمت کرتا ہوں۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ پاکستان میں توہین رسالتؐ کی مہم شروع کی گئی ہے لیکن متعلقہ ادارے ایکشن کیوں نہیں لے رہے۔ ناموس رسالت کے سلسلے میں بہت جذباتی ہیں ان کی برداشت سے باہر بات ہوئی ہے۔ مہم میں ملوث لوگوں کو فوری کھوج لگا کر گرفتار کیا جائے۔ ایسا نہ ہو کہ کہیں بڑا حادثہ ہو جائے اور اس میں ملوث لوگوں کو جلد کٹہرے میں لایا جائے۔ سینیٹر ولیم نے کہا کہ مجھے شدید دکھ ہو ہا ہے۔ توہین رسالت کا دکھ ہے میں غیر مسلموں کی طرف سے شدید مذمت کرتا ہوں۔ حکومت اقدامات اٹھائے کہ اس طرح کے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ مخالفین کے پاس مہلک ہتھیار آ گیا ہے وہ ہماری ساری توانائیاں اور توجہ ہٹا دیتے ہیں دشمن اپنی مذموم حرکت سے ہمارے ہوش و ہواس میں رہنے کی ضرورت ہے نہ کہ ہم اپنی املاک کی توڑ پھوڑ شروع کر دیں۔ قوم کے جذبات کی ترجمانی کے ساتھ ان کی رہنمائی کیلئے پیغام ہونا چاہیے۔ توہین کرنے والوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن ہمارے لئے یہ بڑا مسئلہ ہے۔ شیطانی حرکات کرنے والوں کے ہاتھوں میں یرغمال نہیں ہونا چاہیے۔ احتجاج اور سڑکوں پر آنے سے ان کو کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ پہلے ہم نے یو ٹیوب بڑا عرصہ بند کی ۔ چند غلط کتابوں کی وجہ سے ساری لائبریری بند نہیں کرنی چاہیے۔ ساری ویب سائٹس بند کرنے والی باتیں اچھی نظر آتی ہیں لیکن اس کا نقصان ہوتا ہے۔ ہوش کی جائے کہ ردعمل کے نتیجے میں اپنا نقصان نہ ہو جائے۔ ۔۔۔(رانا228و خ)