خبرنامہ پاکستان

ارکان کی پھر اپنی تنخواہیں بڑھانے کی سفارش

اسلام آباد:(آئی این پی) قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قواعدوضوابط کی ذیلی کمیٹی نے ایک مرتبہ پھر اپنی تنخواہیں وفاقی سیکریٹری یارکن بلوچستان اسمبلی کے برابر کرنے ،حلقہ اورآفس الاؤنس دینے،علاج کی سہولت نجی اسپتال میںبھی دینے،ٹریول الاؤنس ڈبل کرنے کی سفارش کردی،اجلاس شگفتہ جمانی کی زیرصدارت ہوا، چوہدری محمودورک نے کہا کہ اسپیکرقومی اسمبلی کی تنخواہ 70 ہزارہے جبکہ وفاقی سیکریٹریز 4 لاکھ کے قریب تنخواہ لیتے ہیں،ممبران قومی اسمبلی موجودتنخواہ سے اپنے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے۔ سیکریٹریز، میجر جنرل اورلیفٹیننٹ جنرل کی تنخواہیں پارلیمنٹرینزسے کہیں زیادہ ہیں،سب سے زیادہ تنقیدپارلیمنٹرینزپراورسب سے کم تنخواہ بھی انہی کی ہے،انھوں نے کہاکہ ترقیاتی کاموں کا 60 فیصدخرچ اورباقی کمیشن کی نذرہو جاتاہے،یہ کمیشن سرکاری افسران کھاتے ہیں،بدنام سیاسی نمائندے ہوتے ہیں،ایس اے اقبال قادری نے کہاکہ پارلیمنٹرینزکا اسٹاف بھی کم ہے اورملازمین کی تنخواہیں بھی کم ہیں۔ ایسے کام نہیں چل سکتا،پارلیمنٹیرینز کو آسٹریلیااورامریکا کی طرز پرحلقہ الاؤنس بھی ملنا چاہیے۔کنوینرکمیٹی شگفتہ جمانی نے کہاکہ ہماری درخواست ہے کہ ہماری تنخواہیں بلوچستان کے ممبران صوبائی کے برابرکی جائیں،بلوچستان میں ممبرصوبائی اسمبلی کی تنخواہیں 3 لاکھ کے قریب اور80 ہزارکے قریب الاؤنسز ہیںجبکہ ہماری تنخواہیں 70 ہزارہے ،کمیٹی نے سفارش کی کہ بھارت میں اراکین پارلیمنٹ کوآفس الاؤنس کی مد میں45 ہزاراورحلقہ الاؤنس کی مد میں 45 ہزارروپے دیے جاتے ہیں۔ یہ الاؤنس ہمیںبھی ملنے چاہئیں،سالانہ ایئرٹکٹ 20 کے بجائے 30کیے جائیں، اگر پارلیمنٹرینزدویا زیادہ مرتبہ منتخب ہوئے ہوں تو پھرمزید20 فیصداضافے کیساتھ5 سال تک پینشن ملنی چاہئے۔آئی این پی کے مطابق کمیٹی نے ارکان کی تنخواہیں 22ویں اسکیل کے وفاقی سیکریٹریزکی بنیادی تنخواہ کے برابر،بجلی وپانی کے ا لاؤنس 50ہزارروپے،ٹریولنگ الاؤنس 10روپے فی کلومیٹر سے بڑھاکر20روپے فی کلومیٹر،پرا ئیویٹ اسپتالوں میں علاج کیلیے ممبران قومی اسمبلی کو اسپیشل کارڈ،حلقہ میں دفتراخراجات کی مدمیں50ہزارروپے کے الاؤنس،سالانہ ایئرٹکٹ 20 سے بڑھاکر 30 کر نیکی سفارش کردی۔