خبرنامہ پاکستان

اسحاق ڈار کیلئے تازہ ہوا کا جھونکا

اسحاق ڈار

اسحاق ڈار کیلئے تازہ ہوا کا جھونکا

اسلام آباد (ملت آن لائن) نیب اور وزارت داخلہ نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو انٹرپول کے ذریعے واپس لانے ‘ نام ای سی ایل میں ڈالنے اور اشتہاری قرار دینے کی کارروائی روک دی ہے ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے حکم امتناعی جاری کر دیا تھا اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ کی جانب سے اسحاق ڈار کی درخواست پر حکم امتناعی جاری ہونے کے بعد نیب اور وزارت داخلہ نے اسحاق ڈار کے خلاف کارروائی روک دی ہے ۔ چیئرمیننیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے اسحاق ڈار کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا تھا اور اسی سلسلے میں وزارت داخلہ کو اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے خط بھی لکھ دیا تھا لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم امتناعی کے بعد مزید کارروائی موخر کر دی گئی ہے نیب نے معاملہ دوبارہ عدالت لے جانے اور حکم امتناعی خارج کروا کر اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے‘ نام ای سی ایل میں ڈالنے سمیت بذریعہ انٹرپول واپس لانے کا اعلان کیا ہے ۔

………………..

اس خبر کو بھی پڑھیے…الیکشن کمیشن وزیراعظم سے غیرمطمئن

اسلام آباد:(ملت آن لائن) الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو ذرا سا بھی اندازہ نہیں کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو آئندہ عام انتخابات کے لیے 15 جولائی 2018ء کی تاریخ کس نے بتائی، دوسری جانب الیکشن کمیشن 15 جولائی کو عام انتخابات کرانے کے معاملے میں غیر مطمئن نظر آ رہا ہے۔الیکشن کمیشن کے باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ اس معاملے میں کمیشن سے مشورہ کیا گیا اور نہ ہی اسے یہ علم ہے کہ وزیراعظم نے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیسے کر دیا۔ قانون کے تحت، الیکشن کمیشن اس معاملے پر سمری پیش کرے گا، جس کے بعد صدر مملکت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔ وضاحت دی کہ جب تک اسمبلیاں آئندہ برس مئی کے وسط تک وقت سے پہلے تحلیل نہیں کی جاتیں، اُس وقت تک ای سی پی کے لیے 15 جولائی کو الیکشن کرانا ممکن نہیں۔ موجودہ قومی اسمبلی اور حکومت کی مدت یکم جون 2018ء کو ختم ہوگی۔ اگر اسمبلیوں کو وقت سے پہلے تحلیل نہ کیا گیا تو آئندہ انتخابات 60 روز کے اندر کرانا ہوں گے یعنی یکم اگست 2018ء کو مدت کی تکمیل تک۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ حکومت اپنی مدت مکمل کرے گی اور اس طرح حکومت کی مدت یکم جون 2018ء کو ختم ہوگی جبکہ آئندہ انتخابات 15 جولائی کو ہوں گے۔ 24ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے جلد الیکشن کے راستے بندای سی پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسمبلیوں کی مدت کی تکمیل پر کمیشن جولائی 2018ء کی کسی بھی تاریخ پر الیکشن کرانے کی تجویز پیش کر سکتا ہے۔ امیدواروں کی حتمی فہرست مکمل ہونے کے بعد کمیشن کو 21 دن درکار ہوں گے تاکہ پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان سے بیلٹ پیپرز چھپوائے جا سکیں۔ اگر 60 دن کی مدت کو کم کرکے 45 دن کر دیا جائے، جیسا کہ وزیراعظم نے اعلان کیا ہے، تو اس سے کمیشن کے لیے مسائل پیدا ہوجائیں گے۔ عمران خان کا حلقہ بندیوں کا عمل 90 روز میں مکمل کرانے کا مطالبہ انہوں نے مزید کہا کہ اگر گزشتہ عام انتخابات کی بات کریں تو اس وقت الیکشن کمیشن کو پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان سے آگے دیکھنا پڑا تھا، جس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ایشو پیدا کر دیا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے اعلانیہ تاریخ شاید مسلم لیگ (ن) کا فیصلہ ہوگا۔ لیکن الیکشن کمیشن کو یہ تاریخ موزوں نہیں لگتی اور ادارہ چاہتا ہے کہ ماضی کے برعکس عام انتخابات کسی بھی تنازعات سے پاک ہوں۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ 60 دن کی مدت کم کرکے 45 دن کرنے کا مقصد یہ ہے کہ امیدوار اور سیاسی جماعتیں اپنی انتخابی مہم پر زیادہ پیسے خرچ نہ کریں۔