اسلام آباد:(ملت آن لائن) سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران شریک ملزم سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد عدالت میں پیش ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔
سماعت کے دوران شریک ملزم سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل نے کہا کہ استغاثہ کے گواہ طارق جاوید میرے مؤکل سے متعلقہ نہیں۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے مزید 2 گواہ طلب کر لیے۔ ریفرنس کی مزید سماعت 22 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔
گزشتہ سماعت پر گواہ طارق جاوید نے عدالت کو بتایا تھا کہ نیب نے براہ راست مجھے کوئی خط نہیں لکھا جس پر وکیل قاضی مصباح نے سوال کیا کہ کیا 23 اگست 2017 کو آپ 6 بار نیب آفس گئے تھے؟
استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ نہیں، میں اس دن ایک بار نیب آفس گیا تھا۔ پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ان کا ازخود بیان نکال دیتے ہیں، کنفیوژن پیدا کررہا ہے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا تھا کہ از خود بیان ہونا ہی نہیں چاہیئے اس کی جگہ ری ایگزامن ہونا چاہیئے۔ قاضی مصباح نے کہا تھا کہ جرح میں گواہ نے صرف وہی بتانا ہوتا ہے جو اس سے پوچھا جائے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق اسحٰق ڈار کے اثاثوں پر تعمیلی رپورٹ عدالت میں جمع کروا چکے ہیں۔
نیب کے مطابق اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس اور موجود رقم کی تفصیلات پنجاب حکومت کو فراہم کردی گئی تھی۔ نیب کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار اور ان کی کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں 5 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم موجود ہے۔
عدالت میں اسحٰق ڈار، ان کی اہلیہ اور بیٹے کے 3 پلاٹوں کی قرقی کی تعمیلی رپورٹ بھی جمع کروائی جا چکی ہے۔ تفتیشی افسر نادر عباس نے بتایا کہ اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی، اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ اسحٰق ڈار اور اہلیہ کے شیئرز کی قرقی سے متعلق ایس ای سی پی رپورٹ کا انتظار ہے۔ رپورٹ ملنے کے بعد عدالت کو آگاہ کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی جاچکی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دیا گیا جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی۔