خبرنامہ پاکستان

اسلام آباد دھرنا؛ حکومت سے معاہدے کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان

اسلام آباد دھرنا؛ حکومت سے معاہدے کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان
اسلام آباد:(ملت آن لائن) حکومت اور دھرنا قائدین کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بعد دھرنا قیادت نے فیض آباد انٹرچینج پر 22 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد حکومت اور مذہبی جماعت کے درمیان دھرنا ختم کرنے پر معاہدہ طے پایا جس کے بعد آج دھرنے کے قائد مولانا خادم حسین رضوی نے دھرنے کے مقام پر ہی پریس کانفرنس کرتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔ خادم حسین رضوی نے اعلان کیا کہ حکومت کے ساتھ معاہدہ طے پاگیا ہے، دوسرے شہروں کے مظاہرین پر امن طور پر گھروں کو واپس لوٹ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمیں12 گھنٹے کا وقت دیا گیا ہے، کارکنان اپنا سامان سمیٹ رہے ہیں‘۔ دوسری جانب دھرنا قائدین کی پریس کانفرنس براہ راست نہ دکھانے پر خادم حسین رضوی میڈیا پر برہم ہوگئے اور کہا کہ جب تک پریس کانفرنس براہ راست نہیں دکھائی جاتی، میڈیا نمائندے یہیں رہیں گے۔
دھرنا قائدین کے اس اعلان پر رینجرز کے ایک اعلیٰ افسر نے موقع پر پہنچ کر دھرنے کے شرکا سے بات چیت کی جس کے بعد میڈیا نمائندوں کو وہاں سے جانے کی اجازت دی گئی۔ معاہدے کی شرائط دوسری جانب ذرائع نے معاہدے کے حوالے سے بتایا کہ معاہدے کے مطابق راجا ظفر الحق رپورٹ 30 دن میں منظر عام پر لائی جائے گی جب کہ الیکشن ایکٹ ترمیم کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ معاہدے کے مطابق 6 نومبر کے بعد سے مذہبی جماعت کے گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے گا اور ان کے خلاف مقدمات اور نظربندیاں ختم کی جائیں گے۔ معاہدے میں طے پایا کہ 25 نومبر کو حکومتی ایکشن سے متعلق انکوائری بورڈ قائم کیا جائے گا اور ذمہ داروں کا تعین کرکے 30 دنوں میں کارروائی کی جائے گی۔ حکومت اور دھرنا مظاہرین کے مبینہ معاہدے میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اور وفاقی سیکرٹری داخلہ سمیت 5 افراد کے دستخط ہیں۔
اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے دھرنے کے باعث بند سڑکیں کھولی جارہی ہیں جب کہ آئی ایٹ سیکٹر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بھی بحال ہونا شروع ہوگئی ہے۔ زاہد حامد رضاکارانہ طور پر مستعفی علاوہ ازیں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے رضاکارانہ طور پر اپنا استعفیٰ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو پیش کیا، جسے وزیراعظم نے منظور کرلیا۔ گزشتہ روز زاہد حامد نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ایک گھنٹہ طویل اہم ملاقات کی تھی۔ دھرنے کے شرکا کا مطالبہ اسلام آباد میں گزشتہ کئی روز سے جاری دھرنے کے مظاہرین کا ابتدائی مطالبہ وزیر قانون زاہد حامد کو عہدے سے ہٹانا ہی تھا۔ فیض آباد دھرنا: وزیراعظم اور آرمی چیف کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر اتفاق
ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے میں ہونے والی تبدیلی کا ذمہ دار دھرنا مظاہرین وزیر قانون زاہد حامد اور حکومت کو ٹھہرا رہے ہیں اور 22 روز قبل اس معاملے پر فیض آباد انٹرچینج پر دھرنا شروع کیا گیا تھا۔ حکومت نے مختلف حلقوں کی جانب سے آنے والے دباؤ کے پیش نظر غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے ختم نبوت کے حلف نامے کو اصل حالت میں بحال کردیا تھا لیکن دھرنا مظاہرین وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے مطالبے پر بضد رہے۔ حکومت نے وزیر قانون کے استعفے کے مطالبے کو ناجائز قرار دیتے ہوئے مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش کی تاہم مذاکرات کے تمام ادوار ناکام ہوگئے تھے۔ اس کے بعد حکومت کی جانب سے ہفتہ 25 نومبر کو فیض آباد انٹرچینج کلیئر کرانے کے لیے پولیس اور ایف سی کے ذریعے آپریشن کا آغاز کیا گیا جس میں 250 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
اس آپریشن کے بعد مظاہرین مزید مشتعل ہوگئے اور ملک کے کئی دیگر شہروں میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ پھیل گیا جس کے بعد حکومت نے آپریشن معطل کردیا اور وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان ہونے والی تازہ ترین ملاقات میں معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔