خبرنامہ پاکستان

اسٹیل ملز 2009 میں اچانک 26 ارب کے خسارے میں چلی گئی

اسلام آباد:(ملت+اے پی پی) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کی رکن ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کے زیر التوا آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیا گیا، کمیٹی میں پاکستان اسٹیل ملز کی انتظامیہ نے انکشاف کیا کہ 2008میں پاکستان اسٹیل ملز 3 ارب منافع کما رہی تھی۔2009 میں یہ اچانک 26ارب روپے خسارے میں چلی گئی، عارف علوی نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ ایک سال میں 26ارب روپے کاخسارہ کیسے ہوا، رشیدگوڈیل نے کہاکہ اس کامطلب ہے کہ ایک سال میںادارہ دیوالیہ ہوگیا۔ نیب کی طرف سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ معاملہ نیب میں تھااب عدالت میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بہت بڑی رقم ہے۔عارف علوی نے کہا کہ حیرت ہے کہ اتنااہم معاملہ ابھی تک حل نہیں ہوا،اسٹیل ملزکے چیف ایگزیکٹو نے کمیٹی کو بتایاکہ اسٹیل ملز کی نجکاری کا عمل 3 ماہ میںمکمل ہو جائے گا۔ انھوں نے بتایاکہ اسٹیل ملزکی زمین کابھی تخمینہ لگا لیا گیااورایک ایکڑزمین کی قیمت70لاکھ روپے ہے۔ رشید گوڈیل نے کہاکہ انتہائی قیمتی زمین سستے داموں بیچی جا رہی ہے،انھوںنے کہاکہ وہ ایک ایکڑ زمین کی قیمت ایک کروڑسے زائددینے کے لیے تیارہیں،ڈاکٹرعارف علوی نے کہاکہ اسٹیل ملز کو بند کرکے اب زمین بھی بیچی جارہی ہے۔ اسٹیل ملز انتظامیہ نے بتایاکہ پاکستان اسٹیل ملز کی زمین 19ہزارایکڑ ہے۔ دریں اثنا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے پاناما لیکس کی انکوائری کے بارے حزب اختلاف کے رویے پر نکتہ چینی کی ہے اورکہا ہے کہ گزشتہ اجلاس کے دوران ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پانامہ لیکس کے بارے میں حزب اختلاف کے بل پرمزید غور موخر کر دیا گیا تاکہ بل سیدھاایوان میں جائے اور اکثریت کے بل بوتے پراسے منظورکرایا جاسکے۔ وفاقی وزیر قانون نے کہاکہ چیئرمین کمیٹی جب بل کا شق وار جائزہ لینے لگے توحزب اختلاف کے ارکان نے انھیں روکایہ جانتے ہوئے کہ کمیٹی میں بل کی مدت ختم ہورہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس روز ان کے پاس مطلوبہ اکثریت نہیں تھی لیکن یہ وعدہ کر کے معاملہ موخرکیاگیاکہ سب مل کر چیئرمین سینیٹ سے مزید وقت کادرخواست کریں گے لیکن وقت نہیں ملا۔ وزیر قانون نے کہاکہ حزب اختلاف کابل ویسے بھی غیرموثر ہو چکا ہے کیونکہ سپریم کورٹ اس ضمن میں بہت آگے نکل چکی ہے، سیکریٹری قانون نے کہا کہ ججوں کو مخصوص مدت میں فیصلہ کرنے کاپابند نہیں کیاجا سکتا۔ ادھر سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے چیئرمین سینیٹرداؤد اچکزئی نے کہاکہ کچی سڑکوں کو اقتصادی راہداری قرار دے کران پرتجارتی قافلہ گزارکرحکومت نے کمال کردیا،ایشیائی ڈیولپمنٹ بینک کے پرانے منصوبوں پرافتتاح کیے جارہے ہیں۔ کمیٹی نے قلعہ سیف اللہ، ژوب اور قلات ڈویژن میںمتاثرین کو موجودہ ماریکٹ ریٹ سے ادائیگیاں کرنے اورمسلم باغ سے کوئٹہ تک حصول زمین شاہرات پر تجاوزات کو ختم کرنے کی ہدایت کر دی۔قائمہ کمیٹی نے سی پیک کے مغربی روٹ کے لیے وزیر اعظم نوازشریف کی جانب سے اعلان کردہ 55 ارب روپے کے فنڈزمتعلقہ اداروں کوفراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سی پیک مغربی روٹ کے لیے55ارب کی خطیررقم ابھی تک متعلقہ اداروں کو فراہم نہیں کی گئی نہ ہی اس حوالے سے قائم کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ وزیراعظم کا حکمنامہ صرف کاغذکاایک ٹکڑا ہے، سنگل روڈاورپرانے منصوبے سی پیک کاحصہ نہیںاورنہ ہی پی ایس ڈی پی کے منصوبے ہیں،ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے پرانے منصوبوں پرافتتاح کیے جارہے ہیں۔کمیٹی کوآئندہ اجلاس میں فنڈزکی تفصیلات مہیا کی جائیں۔