اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ صنعتوں کے لیے بجلی پر 78 پیسے اضافہ کیا جارہا ہے، اسکولوں و اسپتالوں کے لیے بجلی کے نرخوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزرا اسد عمر، فواد چوہدری اور عمر ایوب نے نیوز کانفرنس کی۔
وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کئی بار بجلی کے معاملے کو دیکھا، ہم نے بوجھ عوام پر نہیں ڈالنا تھا اس لیے فیصلے میں دیر ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بجلی کی مد میں 453 ارب کا خسارہ ہوا، اس سال خسارے کا تخمینہ 450 ارب روپے کا تھا۔ ہر صورت میں خسارے کا بوجھ عوام پر پڑنا تھا۔
اسد عمر نے کہا کہ نیپرا کا کام ہے تجزیہ کرنا اور قیمتوں کی تجویز دینا ہے، نیپرا نے 3 روپے 82 پیسے فی یونٹ اضافے کی تجویز دی۔ کابینہ نے بجلی کے فی یونٹ پر اوسطاً ایک روپے 27 پیسے اضافے کی منظوری دی ہے۔ تمام تخمینہ اگست میں حکومت کے آنے سے پہلے لگایا جا چکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 300 یونٹ سے کم ایک کروڑ 76 لاکھ صارفین استعمال کرتے ہیں۔ ان کے لیے بجلی کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ 300 سے 700 یونٹ تک بجلی کے استعمال میں 10 فیصد جبکہ 700 یونٹ سے اوپر 15 فیصد اضافہ کیا گیا۔
اسد عمر نے کہا کہ 95 فیصد تجارتی استعمال میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ زراعت میں ٹیوب ویل پر 10 روپے 35 پیسے فی یونٹ تھے۔ 2 لاکھ 75 ہزار ٹیوب ویل پر 5 روپے 35 پیسے کے نرخ سال بھر جاری رکھیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ صرف برآمدات میں اضافہ کر کے آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا۔ گیس اور بجلی کے نرخ میں کمی اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی ہوئی ہے۔ امید ہے برآمدی سیکٹر سے وابستہ صنعتیں بہتر مقابلہ کرسکیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ صنعتوں کے لیے بجلی پر 78 پیسے اضافہ کیا جا رہا ہے، اسکولوں و اسپتالوں کے لیے بجلی کے نرخوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔ اپوزیشن اور دیگر کی جانب سے بڑی مہنگائی کی باتیں سنی ہیں، حکومت کے آنے کے بعد پیٹرول اور ڈیزل سستا ہوا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ ایل پی جی کے برآمدی ٹیکس کو کم کر کے 10 فیصد پر لائے، تباہ حال ادارے چھوڑے گئے، ہمیں اپنی برآمدات بڑھانی ہیں۔ 140 ارب اس سال بجلی چوری اور لائن لاسز میں کمی کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اسی بنیاد پر بجلی کے نئے نرخ طے کیے ہیں۔
وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ عمران خان کا نظریہ ہے کہ غریب کا خیال رکھنا ہے۔ نیپرا نے جو تجویز دی وہ اعداد و شمار کی بنیاد پر تھی۔ سال کے 6 سے 7 ارب روپے کارکردگی سے نکالیں گے۔ پیسوں کی وصولی کے لیے تمام صوبوں میں جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی کیبل لگائیں گے جس میں کنڈا نہیں لگ سکے گا۔ بجلی چوری روکنے کے لیے ہر ٹرانسفارمر پر ایک میٹر لگائیں گے۔ ٹرانسمیشن اور ترسیلی لائنوں کے لیے کوئی محنت نہیں کی گئی۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بجلی کی چوری روک کر 280 ارب روپے سالانہ بچا سکتے ہیں۔ 47 ارب کی بجلی کی گنجائش موجود ہے لیکن استعمال نہیں کر سکتے۔ ایک سے ڈیڑھ سال میں بجلی کا گردشی قرضہ غلط فیصلوں سے بڑھا۔ ’ہم تقسیم کار کمپنیوں اور ان کی صلاحیتوں کو دیکھ رہے ہیں‘۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ اسپیس پروگرام سے متعلق ایک بڑی کامیابی ملی ہے۔ 2022 سے پاکستان سے پہلا خلا نورد چین کے تعاون سے جائے گا۔ آگے چل کر خود خلا نورد بھیجے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کے افسران کو سرکاری پاسپورٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ این ٹی ایس اور امتحان لینے والی سروسز کا معیار ایک جیسا نہیں رہا۔ امتحان لینے والی سروسز کا معائنہ کر کے اس پر مؤثر طریقہ کار بنایا جائے گا۔