خبرنامہ پاکستان

افغانستان کو دہشتگردی کے ایشو پر سفارتی طور پر انگیج کیا جائے،ارکان قومی اسمبلی

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے افغانستان کے ساتھ سرحد بند کرنے کے فیصلے پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو دہشتگردی کے ایشو پر سفارتی طور پر انگیج کیا جائے،بارڈر کی بندش سے پاکستان کو فائدے کی بجائے نقصان کا خدشہ ہے،اس طرح کے اقدامات سے افغانستان مکمل طور پر بھارتی اثر و رسوخ میں چلا جائے گا،حکومت کی خارجہ پالیسی تضادات کا مجموعہ ہے،فارن منسٹر کا فوراً تقرر کیا جائے،نوازشریف وزیرخارجہ کو عالمی سطح پر ملنے والی پروجیکشن کی وجہ سے یہ عہدہ خالی رکھے ہوئے ہیں۔منگل کو شاہدہ رحمانی کی تحریک پر بحث میں ارکان اسمبلی شاہ جی گل آفریدی،شازیہ مری،ملک عزیز،عائشہ گلالئی ،سید علی رضا،جمشید دستی و دیگر نے حصہ لیا۔شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ سارک کا فلیٹر اور ای سی او میں افغانستان کی عدم شرکت خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے،افغانستان کی 90فیصد تجارت درآمدی ہے،جس کا ہم فائدہ اٹھاسکتے ہیں،افغانستان کی یہ تجارتی مجبوری پاکستان کیلئے مفید ہوسکتی ہے۔میاں عبدالمنان نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے کہ بھارت کو این پی ٹی کا ممبر نہیں بننے دیا،ای سی او سمٹ کا انعقاد اور پی ایس ایل کا فائنل بھی کامیاب حکمت عملی ہے،سی پیک کی وجہ سے بہت سارے ممالک کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہا ہے،مشرف کی پالیسیوں کی وجہ سے افغانستان بھی ناراض ہوا اور دہشتگردی بھی پاکستان کے اندر آگئی،دہشتگردی کے کھرے افغانستان کی طرف جاتے ہیں،دہشتگردی روکنے کیلئے افغانستان کیا ساری دنیا کے ساتھ بارڈر بند کرسکتے ہیں۔شازیہ مری نے کہا کہ خارجہ پالیسی کی ناکامی کی وجہ سے پڑوسی ممالک ناراض نظر آرہے ہیں،حکومت کی خارجہ پالیسی تضادات کا مجموعہ ہے،سابق صدر زرداری نے برملا نشاندہی کی ہے کہ نوازشریف وزیرخارجہ کو پروجیکشن ملنے کے خوف سے وزیرخارجہ کی تقرری نہیں کر رہے،وزیراعظم وزارت خارجہ چلانے میں ناکام ہیں چین کے ساتھ تعلقات کا وزارء ڈھنڈورا پیٹتے ہیں مگر چین کے ساتھ تعلقات کا آغاز ذوالفقار علی بھٹو نے کیا تھا،کشمیر پر بھی خارجہ پالیسی واضح نہیں ہے،مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر حکومتی وزراء خاموش ہیں،اس وقت فارن پالیسی کی فوراً ضرورت ہے۔ملک محمد عزیز نے کہا کہ ای سی او سمٹ کا انعقاد خارجہ پالیسی کی کامیابی کا مظہر ہے۔عائشہ گلالئی نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے ہماری خارجہ پالیسی درست نہیں ہے،بارڈر بن کرنا مسئلہ کا حل نہیں ہے،افغانستان بارڈر بند ہونے کے بعد ایران سے دالیں اور دیگر اشیاء درآمد کرنا شروع ہوگیا ہے،جس کا پاکستان اور کے پی کی فلورملوں کو نقصان ہورہا ہے،افغانستان کو دھمکیاں دینے کی بجائے اسے سفارتی طور پر رابطوں میں رکھنا چاہیے۔سید علی رضا عابدی نے کہا کہ افغانستان سے بارڈر کلوز کرنے مسئلہ کا حل نہیں ہے کیونکہ طویل سرحد پر بہت سارے غیرقانونی کراسنگ پوائنٹس ہیں۔جمشید دستی نے ہا کہ وزیرخارجہ نہ ہونے سے خارجہ پالیسی بھی نظر نہیں آتی،سرتاج عزیز کی عمر اجازت نہیں دیتی کہ وہ یہ وزارت چلاسکیں،مودی نے نوازشریف کو وزیرخارجہ نہ مقر کرنے کا مشورہ بھیجا،افغانستان کے مسئلے پر امریکہ بھارت نے گٹھ جوڑ کررہے ہیں اور نوازشریف مودی کے ساتھ پیار محبت کی پینگیں بڑھا رہے ہیں،افغانستان میں امریکہ نے دو غیرحکومت بٹھا رکھی ہے،پی ایس ایل کا جوا میچ کرانے کیلئے پوری فوج اور ایجنسیاں لگادی گئیں۔۔۔۔(خ م+ع ع)