خبرنامہ پاکستان

افغان طالبان کا پاکستانی ہیلی کاپٹرسے متعلق لاعلمی کا اظہار

کابل:(اے پی پی) افغان صوبے لوگر میں پاکستانی ہیلی کاپٹر ایم آئی 17 نے ہنگامی لینڈنگ کی جب کہ طالبان نے پاکستانی ہیلی کاپٹر سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔ افغان میڈیا سے بات کرتے ہوئے طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ہیلی کاپٹر کی کریش لینڈنگ کے بارے میں کوئی معلومات نہیں تاہم حقائق کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ پنجاب حکومت کا ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر اوورہالنگ کے لیے پشاور سے ازبکستان جارہا تھا کہ اس دوران ہیلی کاپٹر کو افغانستان کے صوبے لوگر میں ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی جہاں طالبان نے ہیلی کاپٹر میں سوار 6 پاکستانی اور ایک روسی کو یرغمال بنا کر ہیلی کاپٹر کو تباہ کردیا۔ افغانستان کے مشرقی صوبے لوگر کو باب جہاد بھی کہا جاتا ہے جس کی آبادی تقریبا چار لاکھ ہے اور یہاں 60 فیصد آبادی پشتون ہے، لوگر صوبے کا آخری گورنرارسلا جمال تھا جسے طالبان نے 2013 میں قتل کردیا تھا اس وقت سے یہاں پرافغان حکومت کا کوئی گورنر نہیں ہے، 2014 میں افغان طالبان نے لوگر صوبے پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کرلیا تھا جسے بعد میں نیٹو افواج نے چھڑایا تھا۔ ہیلی کاپٹر مرمت کے لیے جا رہا تھا، اس نے شیڈول کے مطابق پشاور سے ٹیک آف کیا اور اس نے براستہ افغانستان ازبکستان جانا تھا جہاں اس کی منزل بخارب تھی، ہیلی کاپٹر نے افغانستان میں داخل ہوتے ہوئے کرم ایجنسی کے قریب فنی خرابی یا کسی دوسری وجہ کے باعث افغان علاقے لوگر میں ہنگامی لینڈنگ کی۔ ذرائع نے بتایا کہ افغان علاقہ لوگر طالبان کے زیر تسلط ہے جہاں ہیلی کاپٹر کے لینڈنگ کرتے ہی طالبان نے اسے آگھیرا اور ہیلی کاپٹر کو تباہ کرکے اس میں سوار تمام افراد کو یرغمال بنا لیا۔ ہیلی کاپٹر میں پاک فوج کے کرنل (ر) صفدر، لیفٹیننٹ کرنل (ر) شفیق، میجر (ر) صفدر، فلائٹ انجینئر کرنل (ر) ناصر کیبن کریو ناصر اور داؤد جب کہ روسی نیوی گیٹر سرگئی سیویسٹیانوف بھی شریک تھے۔ نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق ترجمان پنجاب حکومت نے بتایا کہ واقعہ پر لمحہ بہ لمحہ افغان حکام سے رابطے میں ہیں تاہم کسی سے رابطہ نہیں ہوسکا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے واقعہ پر ابتدائی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہیلی کاپٹر حادثے کا میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا جب کہ ہم اس پر افغان حکومت سے رابطہ کیا ہے اور مزید تفصیلات حاصل کررہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ہیلی کاپٹر کے لیے افغان فضائی حدود کی اجازت لی گئی تھی اور پنجاب حکومت کے ایک ہیلی کاپٹر کو مرمت کے لیے جانا تھا۔ ادھر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہےکہ ہیلی کاپٹر کے واقعہ پر آرمی چیف نے افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل نکلسن سے رابطہ کیا اور کریو ممبرز کی حوالگی کے لیے کہا جس پر جنرل نکلسن نے تعاون کی مکمل یقین دہانی کرائی ہے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق واقعہ پر افغان حکومت اور افغان نیشنل آرمی سے بھی رابطہ ہوا ہے۔