خبرنامہ پاکستان

العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

چیئرمین نیب نے شریف

اسلام آباد:(ملت آن لائن) احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

خواجہ حارث نے سابق وزیراعظم کی آج کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جس پر معزز جج نے استفسار کیا کہ میاں صاحب نہیں آئے؟۔

سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے نوازشریف کو طلب کر رکھا ہے۔ عدالت نے نوازشریف کی آج کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث استغاثہ کے گواہ محبوب عالم پرجرح کی۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ایم ایل اے کے جواب کے لیے سعودی حکام کو یاد دہانی کے 3 خط لکھے، 2 خطوط سعودی حکام اور ایک سعودی سفیرکے نام لکھا گیا۔

محبوب عالم نے کہا کہ 17اگست 2017 اور15 نومبر2017 کا خط ڈی جی آپریشنزکے نام تھا جو پہلے ہی عدالت میں پیش کرچکا ہوں۔

استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ ڈی جی آپریشنزکے نام 6 مختلف تاریخوں کو خطوط لکھے۔

نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ 21اگست 2017 کے خط کےعلاوہ 20 خطوط جمع کرائے گئے جن میں سے 3 خطوط یاد دہانی کے لیے لکھے گئے، جو میرے پاس لفافہ آیا ان میں صرف 2 خط ہیں۔

محبوب عالم نے کہا کہ حسین نوازکی درخواست کے ساتھ لیٹر آف کریڈٹ منسلک تھا، ایم ایل اے کے جواب میں گڈزبھجوانے کا مقام دبئی اور منزل جدہ ہے۔

استغاثہ کے گواہ کے مطابق لیٹرآف کریڈٹ میں گڈز بھجوانے کا مقام شارجہ اورمنزل جدہ ہے، کسی گواہ نے ہل میٹل اورالعزیزیہ کے قیام کی تاریخ پربیان نہیں دیا۔

محبوب عالم نے عدالت میں بتایا کہ نوٹس میں نہیں آیا کہ ہل میٹل مختلف فیزز میں قائم ہوئی۔

نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کسی گواہ نے بتایا حسن، حسین نوازشریف کی زیرکفالت رہے؟ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ نہیں کسی گواہ نےنہیں بتایا بیٹے نوازشریف کی زیرکفالت رہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ کیا کسی گواہ نے بتایا نواز شریف نے رقوم بھیجیں جس پر استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ نہیں کسی گواہ نے نہیں بتایا۔

نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا 1999سے 2013 تک نوازشریف سرکاری عہدے پررہے؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ 1999سے2013 تک نوازشریف سرکاری عہدے پرنہیں رہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ کوئی ایسا اکاؤنٹ ملا جس سے نوازشریف نے بیٹوں کورقم بھیجی ہو؟ جس پر استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ نہیں ایسا کوئی اکاؤنٹ سامنے نہیں آیا۔

العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی مزید سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دی جانے والی العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کی مہلت کل ختم ہوگئی۔

احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک مدت میں توسیع کے لیے عدالت عظمیٰ کو خط لکھیں گے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 27 اگست کو ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 6 ہفتوں کا وقت دیا تھا جس کی مدت کل مکمل ہوچکی تھی جبکہ نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے ڈیڈ لائن میں 5 بار توسیع ہوچکی ہے۔

واضح رہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں تمام گواہوں کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں اورتفتیشی افسر پرجرح جاری ہے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ اور تفتیشی افسر کا بیان قلمبند ہونا باقی ہے۔