خبرنامہ پاکستان

الیکشن کمیشن نے ہاتھ جوڑ دیے

الیکشن کمیشن نے ہاتھ جوڑ دیے
اسلام آباد: (ملت آن لائن) الیکشن کمیشن حکام کا کہنا ہے قبل از وقت انتخابات ہوئے تو اصلاحات کے بغیر ہونگے اور انتخابی بے قاعدگیوں کا سبب بنیں گے ، انتخابی دھاندلی کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات پر عملدرآمد نہیں ہو سکے گا، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پر مشتمل تین رکنی کمیشن نے 2013 کے انتخابات میں منصوبہ بندی ، کوآرڈی نیشن ، عملے کی تربیت اور مانیٹرنگ کے فقدان کی نشاندہی کی تھی، کمیشن نے ان چاروں نکات سے متعلق اقدامات کرنے کی سفارش کی تھی۔ الیکشن کمیشن نے ان سفارشات کی روشنی عام انتخابات کرانے کیلئے منصوبہ بندی اور کوآرڈی نیشن کمیٹیاں بنائیں اور تربیتی ونگ قائم کرکے ایک بڑے تربیتی منصوبے کا اعلان کیا، مگر سات لاکھ سے زائد انتخابی عملے کی تربیت کا کام ابھی شروع ہونا ہے ۔ تربیت کا کام حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیم نہ ہونے کے باعث التوا کا شکار ہے ، عدالتی کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں کمیشن کو عملے کی تربیت کیلئے دو سے تین ماہ درکار ہیں۔
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کی منصوبہ بندی جولائی 2018 کا ٹارگٹ سامنے رکھ کر کی ہے ، الیکشن کمیشن اگر آج حلقہ بندیوں کا کام شروع کرے تو پانچ ماہ یعنی اپریل 2018 تک کا عرصہ درکار ہو گا ، انتخابی فہرستوں پر نظرثانی اور گھر گھر تصدیقی عمل کیلئے کمیشن کو تین سے چار ماہ درکار ہیں اور یہ عمل ابھی شروع نہیں ہو سکا۔ عدالتی کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں مانیٹرنگ سے متعلق اقدامات کیلئے بھی الیکشن کمیشن کو وقت درکار ہے ۔ نئے انتخابی قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کو اسمبلی کی مدت ختم ہونے سے چار ماہ قبل حلقہ بندیوں ، انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی ، انتخابی عملے کی تعیناتی ، بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ ، انتخابی مبصرین کے انتظامات ، سکیورٹی اور مانیٹرنگ سے متعلق منصوبہ بندی مکمل کرنی ہے اور یہ تمام امور الیکشن کمیشن کے منصوبے کے مطابق اپنے وقت پرشروع ہونے ہیں اور اسکے بعد الیکشن شیڈول کے مراحل کیلئے درکار وقت الگ ہے۔