خبرنامہ پاکستان

الیکشن کمیشن کواورکیا ثبوت چاہئے؟ فواد چودھری

الیکشن کمیشن کواورکیا ثبوت چاہئے؟ فواد چودھری

اسلام آباد:(ملت آن لائن) عائشہ گلالئی کے اعلان پر اپنے ردعمل میں ترجمان تحریک انصاف فواد چودھری نے کہا کہ الیکشن کمیشن تحریک انصاف چھوڑنے پر رکن قومی اسمبلی کے خلاف کارروائی کرے۔ فواد چودھری بولے، پہلے عائشہ گلالئی نے پارٹی چھوڑنے کا کہا، اب جماعت بنانے کا کہہ دیا ہے، الیکشن کمیشن کو ان اعلانات کے بعد اور کیا ثبوت چاہیں؟ اس صورتحال میں ہم اور کیا کہہ سکتے ہیں؟ پورا ملک دیکھ رہا ہے کہ عائشہ گلالئی پارٹی چھوڑ چکی مگر الیکشن کمیشن ابھی بھی عائشہ گلالئی کو تحریک انصاف کا حصہ قرار دے رہا ہے۔ فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں ہم الیکشن کمیشن پر سوالات اٹھانے پر مجبور ہیں، ایسے فیصلوں کے باعث اداروں سے اعتماد اٹھتا ہے۔

…………
اس خبر کو بھی پڑھیے…….

بھارت پاکستان کوکمزور نہ سمجھے،فاروق حیدر

مظفرآباد:(ملت آن لائن) وزیراعظم آزادکشمیر فاروق حیدر کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کےخیرسگالی کےجذبات کوکمزوری نہ سمجھے،اینٹ کاجواب پتھرسےدینےکی صلاحیت موجود ہے۔ پاک فوج کے 3جوانوں کی شہادت پر وزیراعظم آزادکشمیر فاروق حیدر نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج کے عزائم کو ایل اوسی پر کے عوام ناکام بنائیں گے، اشتعال انگیزی کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ٹھنڈا نہیں کرسکتی۔ وزیراعظم آزادکشمیر کا کہنا ہے کہ بھارت خطےمیں جنگ مسلط کرنےسےبازرہے، کلبھوشن اہلخانہ ملاقات،بھارت خفت مٹانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا۔ فاروق حیدر نے کہا کہ بھارت پاکستان کےخیرسگالی کےجذبات کوکمزوری نہ سمجھے، اینٹ کاجواب پتھرسےدینے کی صلاحیت موجود ہے۔ گذشتہ روز بھارتی فوج کی جانب سے راولا کو ٹ سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی گئی ، جس کے نتیجے میں تین فوجی شہید ہوگئے تھے۔ بھارتی اشتعال انگیزی سے قبل پاکستان نے انسانی ہمدردی کے تحت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو سے اس کی اہلیہ اور والدہ کی ملاقات کروائی تھی۔

………….
بیجنگ میں پاک چین افغان وزراء خارجہ ڈائیلاگ

باہمی تعاون کو وسعت، ’’ایک پٹی ایک شاہراہ اقدام‘‘ کے تحت مواصلاتی رابطوں کو فروغ، دہشت گردی کے خلاف نبرد آزماء ہونے کے عزم کا اعادہ
سیاسی مفاہمت، ترقیاتی تعاون و رابطے، سکیورٹی تعاون و انسداد دہشت گردی، سہ فریقی تعاون کے لئے مل کر کام کرنے پر اتفاق، دوسرا ڈائیلاگ 2018ء میں کابل میں منعقد ہوگا
اسلام آباد ۔ 26 دسمبر (اے پی پی) پاکستان، چین اور افغانستان نے باہمی طور پر مفید تعاون کو وسعت دینے، اپنے تعلقات کو مزید بہتر بنانے، ’’ایک پٹی ایک شاہراہ اقدام‘‘ کے تحت مواصلاتی رابطے کو فروغ دینے اور کسی امتیاز کے بغیر ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف نبردآزماء ہونے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے سیاسی باہمی اعتماد و مفاہمت، ترقیاتی تعاون و رابطے، سکیورٹی تعاون اور انسداد دہشت گردی کے بارے میں سہ فریقی تعاون کے لئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اتفاق رائے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف، چینی وزیر خارجہ وانگ ژی، افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی کے مابین پہلے پاک چین افغان وزرائے خارجہ ڈائیلاگ میں پایا گیا جو منگل کو بیجنگ میں منعقد ہوا۔ دفتر خارجہ کی طرف سے جاری مشترکہ اعلامیہ کے مطابق افغانستان اور پاکستان نے چین کو 19 ویں نیشنل کانگریس آف کمیونسٹ پارٹی کے کامیاب اختتام پر مبارکباد دی اور انسانیت کے لئے مشترکہ مستقبل کے ساتھ برادری کی تشکیل کے لئے چینی صدر شی جن پنگ کے تجویز کردہ اقدام کی مکمل حمایت کی۔ تینوں اطراف نے اس امر کا اعادہ کیاکہ افغانستان میں تشدد کے خاتمے کے لئے وسیع البنیاد اور ہمہ جہت امن و مفاہمتی عمل جو افغان قیادت، افغان عوام کا حامل اور مکمل علاقائی و بین الاقوامی تائید رکھتا ہو، موزوں ترین حل ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے افغان طالبان پر زور دیاکہ وہ جلد از جلد امن عمل میں شامل ہوں۔ فریقین نے تدریجی اپروچ کے ساتھ آسان ترین اقدام سے مشکل ترین اقدام کی طرف بڑھتے ہوئے سب کے لئے فائدہ مند سہ فریقی اقتصادی تعاون پر اتفاق کیا۔ تینوں اطراف نے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں اقتصادی ترقیاتی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے عوامی روابط کو مضبوط بنانے پر آمادگی ظاہر کی۔ اعلامیے کے مطابق تینوں اطراف نے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لئے پختہ عزم کا اعادہ کیا ۔ انہوں نے کسی ملک، تنظیم یا فرد کو کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لئے اپنی سرزمین کو دہشت گردی کارروائیوں کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔ تینوں اطراف نے تمام دہشت گرد تنظیموں اور افراد کی بلاامتیاز بیخ کنی کے لئے انسداد دہشت گردی تعاون کو تقویت دینے پر بھی اتفاق کیا۔ تینوں اطراف انسداد دہشت گردی تعاون کے بارے میں مفاہمت کی یادداشت وضع کرنے پر مشاورت کریں گی۔ افغانستان اور پاکستان کی جانب سے سہ فریقی وزرائے خارجہ کے پہلے ڈائیلاگ کے کامیاب انعقاد اور پرتپاک مہمان نوازی پر چین کا شکریہ ادا کیا گیا جبکہ تینو ں فریقوں نے اتفاق کیاکہ پاک چین افغان وزرائے خارجہ کا دوسرا ڈائیلاگ 2018ء میں کابل میں منعقد ہوگا۔