لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کو کرپشن کیسز میں دوبارہ طلب کرلیا۔
نیب کی جانب سے علی جہانگیر صدیقی کو 19 اکتوبر کو طلب کیا گیا ہے، جہاں ان سے کرپشن کیسز سے متعلق تفتیش کی جائے گی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی علی جہانگیر صدیقی نیب میں پیش ہوئے تھے، تاہم وہ اپنے جوابات سے نیب کو مطمئن نہیں کرسکے تھے۔
علی جہانگیر صدیقی پرایزگارڈ کمپنی میں ساڑھے 10 ارب روپے کی کرپشن سے متعلق الزامات ہیں۔
اس کے علاوہ ان پر ایف ایچ ایف اثاثہ کیس میں یہ الزام ہے کہ انہوں نے امریکا میں بطور سفیر اپنی تعیناتی کے لیے رشوت دی۔
خیال رہے کہ نیب کی جانب سے علی جہانگیر صدیقی اور ایزگارڈ نائن لمیٹڈ کے دیگر ڈائریکٹرز کے خلاف تحقیقات کا آغاز ایک نجی شکایت پر کیا گیا تھا۔
بعد ازاں 26 مارچ کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے جاری اعلامیے میں میسرز ایز گارڈن اور میسرز ایگری ٹیک لمیٹڈ اور دیگر کے خلاف انکوائری میں احمد ہمایوں شیخ اور علی جہانگیر صدیقی کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اپریل کے مہینے میں علی جہانگیر صدیقی، نیب میں ان کے خلاف جاری انکوائری کے دوران تفتیشی ٹیم کے سوالوں کا جواب دینے کے لیے پیش ہوگئے تھے، جہاں 3 گھنٹے تک ان سے سوال و جواب کیے گئے۔
یاد رہے کہ 8 مارچ کو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے معروف بزنس مین جہانگیر صدیقی کے صاحبزادے علی جہانگیر صدیقی کو امریکا میں پاکستان کا سفیر تعینات کرنے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد وہ امریکا میں پاکستان کے سفیر تعینات ہوگئے تھے۔
بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف کی نئی حکومت آنے کے بعد وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ حکومت نے امریکا میں پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا ہے، کیونکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں سیاسی بنیادوں پر ان کی تعیناتی کی گئی۔