خبرنامہ پاکستان

امریکا میں سزا کاٹنے والے پاکستانی بزنس مین ملک بدر

نیویارک:(اے پی پی)امریکی محکمہ امیگریشن اینڈ کسٹم انفورسمنٹ حکام نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی اعانت کے جرم میں 8 سال کی سزا کاٹنے والے معروف پاکستانی بزنس مین اور کمیونٹی کی معروف شخصیت 53 سالہ سیف اللہ انجم رانجھا کو سخت سیکورٹی میں پاکستان ملک بدر کر دیا ہے ۔ گرین کارڈ ہولڈر سیف اللہ رانجھا 1997 سے امریکہ میں مقیم تھے اور واشنگٹن ڈی سی میں “حمزہ انک” کے نام سے غیر قانونی طور پر “ھُنڈی” کا کام کرتے تھے ۔ انھیں 2008 میں 22 لاکھ سے زائد امریکی ڈالر کی منی لانڈرنگ کے الزامات ثابت ہونے پر 8 سال کی سزا سنائی گئی تھی ۔ غیر قانونی طور پر منی لانڈرنگ ہونے والی ان رقوم کے متعلق امریکی حکام کو شبہ تھا کہ انہیں انسانی اسمگلنگ اور دہشتگردی کی اعانت میں استعمال کیا جا رہا تھا ۔ سیف اللہ انجم رانجھا جو میری لینڈ اور واشنگٹن کے علاقے میں کئی رہائشی گھروں کے مالک تھے ، ان کو امریکی امیگریشن حکام ، ہوم لینڈ سیکورٹی ، اور ایف بی حکام نے2008 سے 2011 کے دوران مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے دیگر 40 ملزمان کے ہمراہ گرفتار کیا تھا ۔ اس کے ساتھ اس کیس میں دو اور پاکستانی باشندوں مظہر چغتائی اور پرویز سندھو کو بھی سزا سنائی گئی تھی ۔2003ء سے لیکر 2007 ء تک بنیادی طور پر حکام کی جانب سے “منی آوٹ ” کے نام سے ایک انڈر کور آپریشن تھا جسکے جھانسے میں سیف اللہ رانجھا آگیا اور اس نے 21 انٹرنیشنل ٹرانزیکشن کیں جو 3000 ڈالر سے لیکر تین لاکھ ڈالر تک تھیں اور 5 فیصد کمیشن اسکے ساتھ طے تھا۔ سیف اللہ انجم رانجھا کی ایک طویل عرصہ تک نگرانی اور ریکارڈنگ کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سیف اللہ رانجھا کو 2.2 ملین ڈالرز حکام نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت گورنمنٹ فنڈز سے دیئے تھے تاکہ اس نیٹ ورک کا پتہ چلایا جا سکے۔ سیف اللہ رانجھا کے ساتھ کام کرنے والے اسکے ساتھی امداد اللہ رانجھا کو بھی پانچ سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ امیگریشن حکام نے اس “ہائی پروفائل ریمول” کے حامل سیف اللہ رانجھا کو گزشتہ روز ایک خصوصی پرواز کے ذریعے ٹیکساس کے انتونیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے سخت سیکورٹی حصار میں ایک خصوصی امریکی ٹیم کے ہمراہ پاکستان ڈیپورٹ کر دیا اور بعد ازاں بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اسلام آباد میں امریکی ٹیم نے انہیں پاکستانی حکام کے حوالے کیا ۔