خبرنامہ پاکستان

امریکہ کی موجودہ پالیسیوں میں بھارت زیادہ فٹ ہوتا ہے: سرتاج

لندن(اے پی پی)پاکستانی وزیراعظم کے خارجہ امور اور قومی سلامتی کے خصوصی مشیر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہو رہا ہے۔ دنیا میں جس طرح کی نئی صف بندیاں ہو رہی ہیں پاکستان اس میں صحیح جانب کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلہ دنیا نے نہیں بلکہ کشمیریوں نے حل کرنا ہے،جو لوگ ایک دفعہ خون دینے کے لیے تیار ہو جائیں ان کو کوئی نہیں دبا سکتا۔انھوں نے کہا جب سے افغانستان سے بیرونی افواج کی کمی ہوئی ہے اور مشرق وسطیٰ جنگ و جدل کا میدان بن رہا ہے تو امریکہ بھی اپنی پالیسی تبدیل کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا اس صورتحال میں امریکہ نے ایشیا کو اپنی پالیسی کا محور بنایا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ امریکی پالیسی کا مقصد چین کے بڑھتے ہوئے اثر کو روکنا ہے،ظاہر ہے اس میں انڈیا زیادہ فٹ ہوتا ہے، انڈیا اور امریکہ میں تعاون میں اضافہ ہو رہا ہے، دفاعی معاہدے ہوئے ہیں بلکہ ایک طرح کی سٹریٹیجک اتحاد بن رہا ہےانھوں نے کہا ہے کہ چین، روس اور دوسرے علاقائی ممالک شنگھائی اتحاد بنایا ہے اور پاکستان بھی علاقائی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ان ممالک سے تعلقات کو بہتر بنانے کی پالیسی کے ساتھ ساتھ امریکہ سے بھی اپنے تعلقات کو برقرار رکھنا چاہتا ہے کیونکہ پاکستان تو 40 برسوں سے امریکہ کا اتحادی رہا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ جب بھارت ہونگے تو تو کچھ اور بیان دیں گے جب یہاں ہوں گے تو ان کا بیان کچھ اور گا، امریکہ سمیت ساری دنیا کو معلوم ہے کہ پاکستان نے پچھلے تین برسوں میں دہشتگردی کے خلاف جو کامیابیاں حاصل کی ہے وہ دنیا میں کوئی نہیں حاصل کر سکا ہے لیکن انڈیا کی خواہش ہے کہ پاکستان کو اس کا کریڈٹ نہ ملے۔ مسئلہ کشمیر پر عالمی کانفرنس 13اکتوبر کو ہوگی، 196ممالک کے ارکان اسمبلی کو خطوط ارسال انھوں نے کہا ساری دنیا میں دہشت گردی کا وبال بڑھ رہا ہے سوائے پاکستان کے۔انھوں نے کہا امریکہ سمیت دنیاکو جلد نظر آ جائے گا کہ پاکستان جس انداز میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے۔ جان کیری کے انڈیا میں بیانات سے پاکستان کی کوئی بدنامی نہیں ہو رہی ہے۔ انھوں نے پاکستان نے آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان میں حقانی نیٹ ورک سمیت تمام گروپوں کے بلا تفریق کارروائی کی ہے۔ جماعت الدعوہ کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نافذ کیا جا رہا ہے۔ لوگ ایسے ہی باتیں کرتے ہیں۔ حافظ سعید، زکی الرحمن لکھوی پر بہت پابندیاں ہیں، ان کے اکاو¿نٹ، فنڈ اکھٹے کرنے پر پابندیاں ہیں۔پاکستان کو اس بات کی مایوسی ضرور ہوئی ہے کہ امریکہ سمیت دنیا نے کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرنے کی بجائے اس پر صرف تشویش کا اظہار کیا ہے۔