خبرنامہ پاکستان

انتظار قتل کیس: سی ٹی ڈی نے تفتیش شروع کردی

انتظار قتل کیس: سی

انتظار قتل کیس: سی ٹی ڈی نے تفتیش شروع کردی

کراچی(ملت آن لائن) میں اینٹی کار لفٹنگ سیل کے اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے انتظار احمد کے قتل کیس میں کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے تفتیش شروع کردی ہے۔ سی ٹی ڈی حکام نے موقع پر موجود افراد کے بیانات رکارڈ کرلیے جبکہ 19 سالہ انتظار کے ہمراہ گاڑی میں موجود مدیحہ کیانی کا بھی دوبارہ بیان لیا گیا۔ ایس ایچ او اے سی ایل سی سمیت تمام پولیس اہلکاروں کے بھی بیانات لیے گئے ہیں۔
کراچی: انتظار قتل کیس کی تحقیقات محکمہ انسداد دہشتگردی کے سپرد
کیس کے نئے تحقیقاتی افسر ڈی آئی جی کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ عامر فاروقی نے جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کے ساتھ سابق ایس ایس پی اے سی ایل سی کو اپنے دفتر طلب کرلیا ہے جہاں ایس ایس پی مقدس حیدر کا بیان قلم بند کیا جائے گا۔ گرفتار ہونے والے آٹھ اہلکاروں کا بیان بھی ریکارڈ کرلیا گیا ہے۔ تفتیشی افسر کے مطابق تاحال بیانات کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈیفنس کے علاقے سے سرکاری گاڑیوں کی چوری روکنے کے لئے اہلکار وہاں پکٹ لگا کر کھڑے تھے۔ سابق ایس ایس پی اے سی ایل سی کا اس وقت کا موبائل فون ڈیٹا اور لوکیشن بھی چیک کی جارہی ہے تاکہ پتہ چلے کہ وہ فائرنگ کے وقت کہاں موجود تھے۔ پولیس کی فائرنگ سے ہلاک نوجوان کے والدین کی چیف جسٹس اور آرمی چیف سے انصاف کی اپیل
’بیٹے کا قاتل ایس ایس پی مقدس حیدر ہے‘
دو روز قبل نوجوان کے والد نے ایس ایس پی مقدس حیدر کو براہ راست بیٹے کا قاتل قرار دیا تھا۔ اشتیاق احمد نے کہا تھا کہ بیٹے کے ساتھ کار میں موجود لڑکی مدیحہ کیانی اور سلمان بھی قتل میں ملوث ہے، جس طرح تفتیش ہورہی ہے اس سے انصاف کی امید نہیں۔ انتظار احمد کے والد نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی سی سی ٹی وی وڈیو منظرعام پر لائی جائے۔
انتظار کا قتل
14 جنوری کو پیش آنے والے واقعے میں نوجوان انتظار احمد کی ہلاکت ہوگئی تھی، نوجوان کے والدین نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے انصاف کی اپیل کی تھی۔ مقتول انتظار کے والدین کی پریس کانفرنس پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیا تھا اور واقعے کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا تھا۔ پولیس نے ابتدائی طور پر بیان دیا تھا کہ اینٹی کار لفٹنگ سیل (اے سی ایل سی) کے اہلکاروں نے گاڑی مشکوک سمجھ کر اسے رکنے کا اشارہ کیا اور نہ رکنے پر فائرنگ کی گئی جس سے نوجوان ہلاک ہوگیا۔
انتظار احمد قتل: ایس ایس پی اینٹی کار لفٹنگ سیل مقدس حیدر عہدے سے فارغ
پولیس کی تحقیقات کے مطابق جائے وقوعہ سے گولیوں کے 16 خول ملے تھے جب کہ مقتول کی گاڑی میں ایک لڑکی موجود تھی جو بعد میں رکشے میں چلی گئی، اس لڑکی کی شناخت بعد میں مدیحہ کیانی کے نام سے ہوئی۔ مدیحہ کیانی نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ اس کی ایک ہفتہ پہلے ہی انتظار سے دوستی ہوئی تھی اور اس نے فائرنگ کرنے والوں کو نہیں دیکھا۔ دوسری جانب مقتول کے والد کی جانب سے دشمنی کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے جن کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کا واقعے سے 2 روز قبل دو لڑکوں فہد اور حیدر سے جھگڑا ہوا تھا، ایک لڑکا پولیس افسر اور دوسرا وکیل کا بیٹا ہے۔