خبرنامہ پاکستان

انتظار کیس میں پیشرفت: نوجوان پر فائرنگ کس نے کی، جانیے

انتظار کیس میں پیشرفت

انتظار کیس میں پیشرفت: نوجوان پر فائرنگ کس نے کی، جانیے

کراچی:(ملت آن لائن) سی ٹی ڈی حکام نے انتظار قتل کیس میں اہم پیشرفت کا دعویٰ کرتے ہوئے بتایا کہ انتظار پولیس اہلکاروں کی فائرنگ کا نشانہ بنا۔ 13 جنوری کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے 19 سالہ نوجوان انتظار جاں بحق ہوگیا تھا جس کے بعد فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
انتظار احمد قتل: ایس ایس پی اینٹی کار لفٹنگ سیل مقدس حیدر عہدے سے فارغ
انتظار قتل کیس کی تحقیقات محکمہ سی ٹی ڈی کررہا ہے جب کہ ایس ایس پی مقدس حیدر کو بھی عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔ انتظار کے والدین نے ایس ایس پی مقدس حیدر کو بیٹے کا قاتل قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
کیس میں پیشرفت
جیونیوز کے مطابق سی ٹی ڈی حکام نے کیس میں اہم پیشرفت پر بتایا کہ انتظار پر فائرنگ پولیس اہلکار بلال اور دانیال نے کی، ایک اہلکار ایس ایس پی کا پرسنل اسٹاف افسر اور دوسرا گن مین ہے جب کہ موقع پر دونوں کی موجودگی بھی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق انتظار کے ساتھ موجود لڑکی کا بیان قلمبند کرلیا گیا ہے، قتل کا مقصد کیا تھا اس کی تحقیقات جاری ہیں تاہم تحقیقات میں ابھی تک کسی نئے کردار کا نام سامنے نہیں آیا۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عامر فاروقی کے مطابق مقدس حیدر اور مدیحہ کیانی نے بیانات میں کہا وہ ایک دوسرے کو نہیں جانتے۔
سابق ایس ایس پی، مدیحہ کے بیان کے بعد پولیس کہانی بنارہی ہے، والد انتظار
ان کا کہنا تھا کہ کیس میں کسی دوسری لڑکی کا نام نہیں آیا اور قیاس آرائیوں سےگریز کیاجائے، تفتیش 100فیصد میرٹ پر ہوگی۔ سی ٹی ڈی حکام نے موقع پر موجود افراد کے بیانات ریکارڈ کرلیے جب کہ 19 سالہ انتظار کے ہمراہ گاڑی میں موجود مدیحہ کیانی کا بھی دوبارہ بیان لیا گیا۔ ایس ایچ او اے سی ایل سی سمیت تمام پولیس اہلکاروں کے بھی بیانات لیے گئے ہیں۔
پولیس نئی کہانی بنارہی ہے: والد انتظار
دوسری جانب گزشتہ روز جیو نیوز سے گفتگو میں مقتول کے والد کا کہنا تھا کہ سابق ایس ایس اور مدیحہ کے بیان کے بعد پولیس نئی کہانی بنارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کا کسی اور لڑکی سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس کو نا میں جانتا ہوں اور نا میرا بیٹا۔ اشتیاق احمد نے کہا کہ سابق ایس ایس پی مقدس حیدر کو پولیس گرفتار کرکے تفتیش کرے، جب تک سی سی ٹی وی منظر عام پر نہیں آتی حقیقت سامنے نہیں آئے گی۔