خبرنامہ پاکستان

انکوائری کمیشن تمام شواہد کا جائزہ لے سکتا ہے،سپریم کورٹ

سپریم کورٹ:(ملت+اے پی پی) میں پاناما پیپرز کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ روزانہ کیس سے متعلق آٹھ سے دس درخواستیں آ رہی ہیں، ہر درخواست سنتے رہے تو اصل کیس نہیں چلے گا، کیس کی ابتداء حاکم وقت سے کی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ۔ سپریم کورٹ میں پاناما پیپرز تحقیقات کے لیے آئینی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔اس موقع پرچیف جسٹس نے مزید کہا کہ جب تک تفصیل سے تحقیقات نہیں ہوتیں کسی بھی نتیجے پر نہیں پہنچیں گے، پاناما کیس میں ٹھوس شواہد پیش کرنا ہوں گے،انکوائری کمیشن تمام شواہد کا جائزہ لے سکتا ہے۔ سماعت کے موقع پرجسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے خامیاں بتا دیں ، اب دستاویزی ثبوت پیش کریں ،ہم وزیر اعظم کی پوری زندگی کی اسکروٹنی نہیں کریں گے۔ جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیئے کہ دونوں فریق کہتے ہیں کہ لندن فلیٹس آف شور کمپنیوں کے تحت خریدے گئے،دوسری طرف سے کھلم کھلا موقف آیا ہے کہ فلیٹس حسین نواز کے ہیں،وزیر اعظم کی فیملی کی جانب سے کہا گیا گلف میں گلف اسٹیل ملز بنائی۔ جسٹس شیخ عظمت نے مزید کہا کہ یہ بھی بتایا گیاکہ قرضے لئے،قطری فیملی کے ساتھ سرمایہ کاری کی ،جوائنٹ بزنس وینچر کے تحت لندن کے فلیٹس خریدے گئے، جس کی ٹرسٹی مریم نوازہے،اگر وزیراعظم کے بچوں کا موقف ثابت ہو جاتا ہے تو آپ کا دعویٰ فارغ ہوگیاحامد خان صاحب،اب یہ آپ کا کام ہے کہ وزیر اعظم اور ان کے بچوں کے دستاویزات دیکھیں ، یہ بھی آپ کا کام ہے کہ ثابت کریں کے ان کا دعویٰ جھوٹا ہے۔ پاناما پیپرز تحقیقات کیلئے آئینی درخواستوں کی سماعت 29 نومبر تک ملتوی کردی گئی ۔