خبرنامہ پاکستان

انگوٹھا چھاپ بھی فیصلوں پر تنقید کر رہے ہیں، لاہور ہائیکورٹ

انگوٹھا چھاپ بھی فیصلوں پر تنقید کر رہے ہیں، لاہور ہائیکورٹ

لاہور:(ملت آن لائن) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انگوٹھا چھاپ یا میٹرک پاس بھی عدالتی فیصلوں پر بات کر رہے ہیں، آزادی صحافت کا مطلب یہ نہیں کہ عدلیہ پر بے جا تنقید کی جائے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے بانی ایم کیو ایم کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ آئین کی ماں ہے مگر وہاں بھی عدلیہ پر تنقید نہیں ہو سکتی۔ ٹیلی ویژن پرصبح سے شام تک جوہورہا ہے وہ ہم نہیں ہونے دینگے۔ فل بینچ نے بانی ایم کیو ایم اور سیکریٹری داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو معاونت کیلیے طلب کر لیا۔ درخواست گزار اظہر صدیق نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم نے ملک اور فوج کیخلاف متنازعہ بیانات دیے، اداروں کی کردارکشی کرنے پر انکے خلاف بغاوت کی کارروائی کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ میڈیا کو آئین میں اظہار آزادی کا اختیار ہے لیکن آئین عدلیہ پر تنقید کی اجازت نہیں دیتا۔ ہر کوئی ٹام، ڈک اینڈ ہیری عدالتی فیصلوں پر تنقید نہیں کر سکتا، جب پارلیمنٹ میں ججوں پر تنقید نہیں ہو سکتی تو کوئی ٹی وی پر آکر کیسے پورے ادارے کی تضحیک کر سکتا ہے۔ انگوٹھا چھاپ یا میٹرک پاس بھی عدالتی فیصلوں پر بات کر رہے ہیں، آزادی صحافت کا مطلب یہ نہیں کہ عدلیہ پر بے جا تنقید کی جائے، اب عدالتوں پر تنقید کو مذاق بنا لیا گیا، ٹیلی ویژن پرصبح سے شام تک جوہورہا ہے وہ ہم نہیں ہونے دینگے۔