(ملت آن لائن) منی لانڈرنگ کے کیس میں اومنی گروپ کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی میں قائم ان کے دفتر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چھاپے مارے ہیں۔
وکیل محمد جمشید کا کہنا تھا کہ ‘ہاکی اسٹیڈیم کے قریب قائم اومنی گروپ کے دفاتر میں چھاپہ مارا گیا’۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عہدیداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر دفتر کے گارڈز کو باہر نکال دیا اور بغیر سرچ وارنٹ کے اندر گھس آئے۔
وکیل محمد جمشید کا کہنا تھا کہ ’اہلکاروں نے دفتر میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کا رابطہ بھی منقطع کردیا‘۔
تاہم وکیل کی جانب سے سیکیورٹی کیمرے کی چند تصاویر بھی فراہم کی گئیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رات کے وقت سادہ لباس میں چندغیر مسلح افراد دفتر میں داخل ہو رہے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اہلکاروں کی جانب سے چھاپہ مار کارروائی کی گئی اور دعویٰ کیا کہ یہ’کارروائی شواہد پلانٹ کرنے’ کے لیے بھی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ ‘اومنی گروپ کے خلاف مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو کوئی شواہد نہ ملنے پر حکام غصے کا شکار ہیں اسی لیے انہوں نے آدھی رات کو ہمارے دفاتر میں چھاپہ مارا ہے’۔
اومنی گروپ کی جانب سے اس واقعے پر پولیس میں شکایت درج کرانے کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’اس معاملے میں پولیس کو شامل کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جن معاملات میں ایف آئی اے ملوث ہو ان معاملات میں پولیس مداخلت نہیں کرتی‘۔
واضح رہے کہ سابق صدراور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی خواجہ انور مجید اور عبدالغنی مجید، اومنی گروپ کے 35 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹ کیس میں ملزم نامزد ہیں۔
ملزمان کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں ٹرائل کا سامنا ہے جس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کررہا ہے۔
خیال رہے کہ دونوں ملزمان اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اورعبدالغنی مجید کو 35 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس کیس میں 15 اگست کو سپریم کورٹ کی حدود سے گرفتار کیا گیا تھا لیکن ملزمان کی جانب سے صحت کی خرابی کا دعویٰ کیا گیا تھا اور انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔