خبرنامہ پاکستان

آئی بی کا مبینہ خط: ریاض پیرزادہ اپنی ہی حکومت پر برس پرے

آئی بی کا مبینہ خط: ریاض پیرزادہ اپنی ہی حکومت پر برس پرے

سلام آباد(ملت آن لائن)آئی بی کے مبینہ خط میں ارکان پارلیمنٹ کا تعلق دہشت گردوں سے جوڑنے کے معاملے پر وفاقی وزیر ریاض پیر زادہ اپنی ہی حکومت پر برس پڑے اور ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کردیا۔

گزشتہ دنوں نجی چینل پر انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کا مبینہ خط سامنے آیا تھا جس میں بعض ارکان پارلیمنٹ کے کالعدم تنظیموں سے رابطوں کا انکشاف کیا گیا تھا جب کہ حکومت کی جانب سے اس میمورینڈم پر مقدمہ درج کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر ریاض پیر زادہ نے اس معاملے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دہشت گرد بنا دیا گیا، ہمارا معزز گھرانا ہے، میں دہشت گرد ہوں تو وزیر کیوں بنایا گیا۔

ریاض پیر زادہ کے احتجاج پر اسیپکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ آپ عراق گئے ہوئے تھے، آپ کو نہیں پتا آئی بی نے اس خط پر پیمرا میں شکایت درج کی ہے کہ یہ جعلی دستاویز ہے، مناسب یہ ہوتا ہے کہ پہلے آئی بی سے بات کرلیتے۔

ریاض پیر زادہ نے کہا کہ آئی بی پر یقین نہیں رکھتا، بچہ نہیں ہوں سیاست میں 50 سال گزر گئے ہیں۔

اسپیکر نے کہا کہ پیرزادہ صاحب آپ کی بات سن لی، ایوان میں حساس معاملہ زیر بحث ہے، آپ صبح 10 بجے تشریف لائیں، ڈی جی آئی بی کو بلا لوں گا۔

وفاقی وزیر اسپیکر کے سمجھانے پر بھی شدید برہم رہے اور کہا کہ ہمارے سروں پر بزرگوں کی پگیں ہیں، کیا ہم اپنے بچوں کو پیغام دیں گے کہ میں دہشت گرد ہوں، ہماری اس طرح تذلیل نہیں کی جانی چاہیے، ہم اسلام اور عوام کے خدمت گزار ہیں، کیا ہماری تذلیل ہوگی؟ جب میں پارلیمنٹ سے جاؤں تو مجھ پر الزام ہو کہ میں دہشت گرد ہوں، مجھے اپنے کردار اور خاندان پر فخر ہے۔

ریاض پیر زادہ نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس سے خط بھیجا گیا ہے یا نہیں اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں، خط میں تصدیق کی جانی چاہیے کہ اگر یہ وزیراعظم ہاؤس سے گیا تو کس انفارمیشن کے تحت گیا۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ہم جن کے حاشیہ بردار اور خوشامدی ہیں، ان کے کارناموں کو معجزے بنا کر پیش کرتے ہیں انہوں نے رپورٹ پڑھ کر انکوائری کیوں نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ افسوس ہے اپنی بے عزتی براداشت نہیں کرسکتا، بطور وفاقی وزیر ایوان سے واک آؤٹ کرتا ہوں۔

وفاقی وزیر اور دیگر ارکان کی جانب سے ایوان سے واک آؤٹ پر وزیر دفاع خرم دستگیر اور طارق فضل چوہدری کے منانے پر ریاض پیر زادہ اور ارکان واپس آگئے۔