اسلام آباد:(ملت آن لائن) وفاقی وزارت داخلہ نے اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل پولیس( آئی جی) جان محمد کو فوری طور پر وطن واپس آنے کی ہدایت کردی۔
اس سلسلے میں وزارت داخلہ کی جانب سے ان کی وطن واپسی اور طلبی کا لیٹر بھی جاری کر دیا۔
واضح رہے کہ آئی جی جان محمد کوالالمپور کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں 29 اکتوبر سے 20 نومبر تک ’ملٹری سیکیورٹی آپریشن‘ نامی کورس میں شرکت کے لیے ملائیشیا گئے ہوئے تھے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹفکیشن کے مطابق آئی جی اسلام آباد کو کورس چھوڑ کر وطن واپس آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
خیال رہے گزشتہ روز سپریم کورٹ پاکستان نے وزیراعظم عمران خان کے زبانی احکامات پر آئی جی اسلام آباد کا تبادلہ روکتے ہوئے وفاقی حکومت سے 31 اکتوبر تک جواب طلب کیا تھا۔
معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ سنا ہے کہ کسی وزیر کے کہنے پر آئی جی اسلام آباد کو ہٹایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی قائم رہے گی، ہم کسی سینیٹر، وزیر اور اس کے بیٹے کی وجہ سے اداروں کو کمزور نہیں ہونے دیں گے۔
آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا معاملہ
چند روز سے ذرائع ابلاغ میں اس طرح کی رپورٹ گردش کر رہی تھی کہ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم خان سواتی کا فون نہ اٹھانے پر آئی جی اسلام آباد کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
ان رپورٹس میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ وفاقی وزیر اور آئی جی اسلام آباد کا تنازع چل رہا تھا اور اعظم خان سواتی کا ناپسندیدہ عناصر کے خلاف کارروائی کے لیے آئی جی پر دباؤ تھا، جس کی وجہ سے وہ ان کا فون اٹھانے سے گریز کر رہے تھے، تاہم حکومتی سطح پر ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیا گیا تھا.
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ آئی جی اسلام آباد کو ان کے عہدے سے طاقت کے ذریعے ہٹایا گیا اور انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا۔
جس کے بعد آئی جی اسلام آباد کی غیر موجودگی میں ڈی آئی جی سیکیورٹی وقار چوہان قائم مقام کے فرائض انجام دے رہے تھے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) کے 20 گریڈ کے افسر اور موجودہ آئی جی پولیس اسلام آباد لیفٹننٹ (ر) جان محمد کو داخلہ ڈویژن کے تحت تبادلہ کردیا گیا، جس پر فوری طور پر اطلاق ہوگا، ساتھ ہی انہیں ہدایت کہ گئی کہ وہ فوری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کریں۔
ادھر ذرائع کا کہنا تھا کہ عام انتخابات سے قبل تعینات ہونے والے اسلام آباد پولیس کے سربراہ کے تبادلے کا فیصلہ گزشتہ ہفتے کرلیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ یہ فیصلہ کچھ معاملات کے باعث کیا گیا تھا لیکن اس تبادلے کے پیچھے کی اصل وجوہات کو سامنے نہیں لایا گیا تھا۔