خبرنامہ پاکستان

آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا نوٹس، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ فائل سمیت سپریم کورٹ طلب

اسلام آباد:(ملت آن لائن) چیف جسٹس پاکستان نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا نوٹس لے لیا اور سیکریٹری اسٹیبشلمنٹ کو تبادلے کی فائل سمیت عدالت طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ ایک کیس کی سماعت کررہا تھا تو اس دوران چیف جسٹس نے انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد جان محمد کے تبادلے کا نوٹس لیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے اس معاملے پر سیکریٹری داخلہ اور اٹارنی جنرل کو فوری عدالت طلب کیا۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اٹارنی جنرل اور سیکریٹری داخلہ بتائیں کن وجوہات کی بناء پر آئی جی کو گزشتہ روز اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں یہ معلوم ہوا ہےکہ کسی وزیر کی سفارش پر آئی جی کا تبادلہ کیا گیا، ہم اداروں کو کمزور نہیں ہونے دیں گے اور پولیس میں سیاسی مداخلت بھی برداشت نہیں کریں گے، قانون کی حکمرانی قائم ہوگی۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے مزید کہا کہ ہمیں یہ بھی پتا چلا ہےکہ کسی وزیر کے بیٹے کا مسئلہ تھا اس وجہ سے آئی جی کو ہٹایا گیا۔

سیکریٹری داخلہ کے تاخیر سے آنے پر عدالت برہم

عدالت کے طلب کرنے پر سیکریٹری داخلہ اعظم سلیمان چند گھنٹوں کی تاخیر سے عدالت پہنچے تو چیف جسٹس پاکستان نے ان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی آمد کی اطلاع ہمیں دی گئی، کورٹ لگی تو آپ غائب ہو گئے، کیا ججز آپ کا انتظار کرنے کے پابند ہیں؟

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتائیں آئی جی اسلام آباد کو کیوں تبدیل کیا گیا؟ اس پر سیکریٹری داخلہ نے انکشاف کیا کہ آئی جی کو ہٹانے سے پہلے کسی نے مجھے نہیں بتایا، تبادلہ براہ راست سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے کیا۔

جسٹس ثاقب نثار نے سیکریٹری کے جواب پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو معلوم ہی نہیں اور آپ کے آئی جی کو ہٹا دیا گیا، آپ کو پوچھا ہی نہیں گیا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کدھر ہیں؟ جس پر انہیں اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سیکریٹری اسیٹبلشمنٹ تبادلوں کی میٹنگ کی سربراہی کر رہے ہیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کہ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو آئی جی کے تبادلے کی فائل کے ساتھ ساڑھے تین بجے عدالت میں پیش ہونے کا کہیں۔

واضح رہےکہ گزشتہ روز آئی جی اسلام آباد جان محمد کو اچانک عہدے سے ہٹادیا گیا اور اس سے متعلق اطلاعات سامنے آئیں کہ آئی جی کو ایک وفاقی وزیر کی ہدایت نہ ماننے پر ہٹایا گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی حکومت نے پنجاب کے آئی جی پولیس طاہر خان کو ایک ماہ 2 دن بعد ہی تبدیل کردیا تھا اور ان کی جگہ سابق آئی جی سندھ امجد جاوید سلیمی کو تعینات کیا تھا۔

اس کے علاوہ ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کا بھی اچانک تبادلہ کیا گیا تھا جس پر چیف جسٹس پاکستان نے از خود نوٹس لیا تھا۔