خبرنامہ پاکستان

آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نا اہلی ایک سال کے لیے ہو گی

سٹون کرشنگ

آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نا اہلی ایک سال کے لیے ہو گی

اسلام آباد: (ملت آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ نواز شریف کے مقدمے میں کہہ دیا اثاثہ چھپانا بد دیانتی ہے۔ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نا اہلی ایک سال کے لیے ہو گی، پانچ سال یا تاحیات، تعین ہم کرینگے، عدالت کا فیصلہ ہی قانون ہو گا۔ آرٹیکل 62 ون ایف پر نا اہلی کی مدت کے ابہام پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹ ثاقب نثار نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نا اہلی ایک سال کی ہو گی، 5 سال یا تاحیات، تعین ہم کرینگے۔ لارجر بینچ جو فیصلہ دے گا وہی آئندہ کا قانون ہو گا۔ کنٹونمنٹ بورڈ ملتان انتخابی عذرداری کیس کی سماعت کے موقع پر سابق چیئرمین ہمایوں اکبر کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ٹریبونل نے بینک اکاؤنٹ نہ بتانے پر ان کے موکل کو 99 ایف کے تحت نا اہل کیا۔ فیصلے سے ان کا موکل الیکشن کیلئے تاحیات نا اہل ہو گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دوبارہ الیکشن لڑنے پر قدغن کا فیصلے میں ذکر کہاں ہے؟ آپ نے اپنے اکاؤنٹ میں پڑے 37 لاکھ روپے ظاہر نہیں کئے۔ نواز شریف کے مقدمے میں کہہ دیا ہے کہ اثاثہ چھپانا بد دیانتی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے وکیل درخواست گزار سے کہا کہ ٹریبونل نے آپ کا الیکشن کالعدم قرار دیا، آپ کو نہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ آرٹیکل 62 (1) ایف اور روپا قانون کے سیکشن 99 ایف کے اطلاق میں فرق ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے افتخار چیمہ کا الیکشن 99 ایف کے تحت کالعدم قرار دیا۔ افتخار چیمہ ضمنی الیکشن میں لڑ کر دوبارہ رکن منتخب ہوئے، نا اہلی کی مدت کے تعین کے لیے لارجر بینچ 30 جنوری سے سماعت کرے گا، آرٹیکل 62 ون ایف پر عدالتی فیصلہ حتمی ہو گا۔ عدالت نے ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف سابق چیئرمین ہمایوں اکبر کی درخواست خارج کر دی۔