خبرنامہ پاکستان

آمروں نے ملک کو ٹھیک اور سویلینز نے ہمیشہ بیڑا غرق کیا

دبئی(ملت آن لائن) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ آمروں نے ملک کو ٹھیک کیا لیکن جب جب سویلینز آئے تو انہوں نے ملک کا بیڑا غرق کیا تاہم ملک میں جب بھی مارشل لا لگائے گئے یہ اس وقت کے حالات کا تقاضا تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ایشیا کے سارے ممالک میں جہاں بھی ترقی ہوئی ہے صرف ڈکٹیٹروں کی وجہ سے ہوئی اور پاکستان کو بھی ڈکٹیٹروں نے ٹھیک کیا لیکن جب وہ گئے تو سویلینز نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا۔

سابق صدر نے کہا کہ ڈکٹیٹرشپ اور سویلین حکومت کا موازنہ کیا جائے تو ملک نے ہمیشہ آمریت کے دور میں ترقی کی، پاکستان میں فوج ملک کو پٹری پر لاتی ہے اور سویلین آکر پھر اسے پٹری سے اتار دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں چاہے جمہوریت ہو یا آمریت، عوام کو یا ملک کو اس سے کوئی زیادہ فرق نہیں پڑتا کیوں کہ عوام کو روزگار، خوشحالی اور سیکیورٹی چاہیے۔

سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ حکومت کو ہٹانے کا اختیار عوام کو ہونا چاہیے لیکن پاکستان میں حالات مختلف ہیں، عوام خود بھاگ کر فوج کے پاس آتے ہیں کہ ہماری جان چھڑوائیں، لوگ میرے پاس آکر کہتے تھے کہ ہماری جان چھڑوائیں اور میں نے عوام کے مطالبے پر ہی اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔

پرویز مشرف نے کہا کہ آئین مقدس ہے لیکن آئین سے زیادہ قوم مقدس ہے، ہم آئین کو بچاتے ہوئے قوم کو ختم نہیں کر سکتے لیکن قوم کو بچانے کے لئے آئین کو تھوڑا سا نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔

سابق جنرل پرویز مشرف نے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر الزام عائد کیا کہ ان کی بھارت سے متعلق پالیسی مکمل طور پر سیل آؤٹ پالیسی تھی، بھارت بلوچستان میں مداخلت کر رہا ہے اور جو کوئی پاکستان کو نہیں مانے گا، ملک کی بقا کے خلاف ہوگا اس کو مارنا چاہیے۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان توڑنے میں فوج کا نہیں بلکہ ذوالفقار علی بھٹو کا قصور تھا جب کہ کچھ الزام یحیٰی خان پر بھی آتا ہے لیکن ایوب خان کی 10 سالہ حکومت میں ملک نے ترقی کے ریکارڈ قائم کیے۔

سابق ڈکٹیٹر جنرل ضیاالحق کے حوالے سے پرویز مشرف نے تسلیم کیا کہ ضیا کا دور متنازع تھا اور انہوں نے ملک کو مذہبی انتہاپسندی کی جانب دھکیلا، انہوں نے ایسی راہ چنی جس کا اثر ملک پر آج بھی ہے لیکن ضیاالحق نے طالبان اور امریکا کی مدد کی سویت یونین کے خلاف جو کیا وہ بالکل ٹھیک کیا۔

ملک سے نکلنے میں مدد کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سابق صدر نے کہا کہ ’میں فوج کا سربراہ رہا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ فوج ہمیشہ میری ویلفیئر کی طرف دیکھتی ہے جب کہ ان کا کہنا ہے کہ ان پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ درست نہیں ہے۔