خبرنامہ پاکستان

آپ کی میٹرو، میٹرو ہے، شہباز شریف بنائے تو جنگلا بس

آپ کی میٹرو، میٹرو ہے، شہباز شریف بنائے تو جنگلا بس
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)آپ کی میٹرو ، میٹرو ہے، شہباز شریف بنائے تو جنگلا بس کہہ دیتے ہیں، عمران خان کے چہرے پر پریشانی کے تاثرات، جان چھڑانے کیلئے بار بار پرویز خٹک کو بلا کر تفصیل پوچھنے کا کہتے رہے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران جب ان سے سوال پوچھا کہ آپ کی میٹرو، میٹرو ہے اور شہباز شریف بنائے تو اسے جنگلا بس کہہ دیتے ہیں ، آپ نے توکہا تھا کہ اگر پشاور میں میٹرو بنانے کی کوشش کی گئی تو میں میٹرو نہیں بنانے دوں گا بعد میں خود ہی پشاور میں میٹرو بنانے لگ گئے جس پر عمران خان کے چہرے پر پریشانی کے تاثرات نمایاں ہو گئے اور انہوں نے سوال کا جواب گول کرنے کیلئے پشاور میٹرو منصوبوں کے ٹیکنیکل پوائنٹ کا سہارا لینے کی کوشش کی اور کہا کہ آپ ان کی میٹروز پرہونے والے اخراجات دیکھیں اور پھر پشاور کی میٹرو کا اس سے تقابلی جائزہ لیں ، عمران خان نے جیسے ہی لاگت سے متعلق بات شروع کی وسیم بادامی نے ان سے اچانک سوال پوچھا کہ آپ بتائیں کہ پشاور میٹرو پر کتنی لاگت آئی اور شہباز شریف کے میٹرو منصوبوں پر کیا لاگت آئی جس پر فوراََ ہی عمران خان نے پینترا بدلتے ہوئے کہا کہ میں چاہوں کہ پرویز خٹک اس حوالے سے آپ کو بریف کریں، کپتان کے اس سوال پر جان چھڑانے کی کوششیں اس وقت بے سود ثابت ہوئیں جبکہ وسیم بادامی نے دوبارہ سوال پوچھا کہ آپ کی پشاور میٹرو 57ارب روپے میں بن رہی ہے جبکہ لاہور کی میٹرو30ارب روپے میں بنی اس پر آپ کیاکہتے ہیں جس پر عمران خان ایک بار پھر پریشان نظر آئے اور جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ پشاور میٹرو منصوبے کو دیکھ لیں تو آپ کو پتہ چلے گاکہ وہ ایک منظم روڈ نیٹ ورک ہے، جو سارے پشاور کو ایک دوسرے کنیکٹ کر رہا ہے، آپ لاہور میٹرو اور پشاور میٹرو کا فاصلہ دیکھ لیں، جیسے ہی عمران خان نے یہ بات کی وسیم بادامی نے فوراََ فرق بتاتے ہوئے لقمہ دیا کہ لاہور میٹرو 26کلومیٹر پر محیط جبکہ پشاور میٹرو 27کلومیٹر پر محیط ہے۔ عمران خان سوالوں سے زچ نظر آتے رہے اور کوئی مناسب جواب دینےکے بجائے لاہور میٹرومنصوبے پر تنقید شروع کر دی۔ عمران خان جب مناسب جواب نہ دے سکے تو انہوں نے وفاقی حکومت پر پشاور میٹرو منصوبہ رکوانے کے حربے استعمال کرنے کا بھی الزام عائد کر دیا جبکہ بار بار وسیم بادامی کو پرویز خٹک کو بلا کر اس حوالے سے پروگرام کرنے کا بھی کہتے رہے۔