خبرنامہ پاکستان

اٹھائیس سال بعد قتل کے ملزم کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل

اٹھائیس سال بعد قتل کے ملزم کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل
اسلام آباد:(ملت آن لائن) سپریم کورٹ نے نا کافی شواہد کی بناء پر 28 سال بعد قتل کے ملزم کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کردی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اٹک میں خاتون کے قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے محمد ریاض کی اپیل پر سماعت کی، ملزم کیخلاف تھانہ مکھڈ میں مقدمہ درج ہوا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزائے موت کا حکم دیا، ہائیکورٹ نے سزا برقرار رکھی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور ایف آئی آر میں واضح تضاد ہے، سزائے موت کالعدم قرار دی جائے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ کیس کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اصل معاملہ کوئی اور ہے۔ عدالت نے ناکافی شواہد پر ملزم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اٹک میں خاتون کے قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے محمد ریاض کی اپیل پر سماعت کی، ملزم کیخلاف تھانہ مکھڈ میں مقدمہ درج ہوا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزائے موت کا حکم دیا، ہائیکورٹ نے سزا برقرار رکھی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور ایف آئی آر میں واضح تضاد ہے، سزائے موت کالعدم قرار دی جائے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ کیس کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اصل معاملہ کوئی اور ہے۔