خبرنامہ پاکستان

اپوزیشن نےنئےمالی سال کےوفاقی بجٹ کومستردکردیا

اسلام آباد (آئی ا ین پی) سینٹ میں اپوزیشن نے وفاقی بجٹ 2016-17 کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ سے عام آدمی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے‘ چھوٹے صوبوں کا استحصال اور پی ایس ڈی پی میں مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے‘ بجٹ پر بحث کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ حکومت کے سامنے ایوان بالا کی کوئی وقعت نہیں ہے‘ یہ ایوان وفاق کی علامت اور یہاں موجود سینیٹرز اپنے صوبوں اور یونٹ کی نمائندگی کررہے ہیں‘ حکومت سینٹ کو صرف مباحثے کی سوسائٹی سمجھتی ہے‘ سینٹ نہ تو کوئی سوسائٹی ہے ‘ نہ کوئی سیمینار اور نہ ہی کوئی کنونشن‘ پی ایس ڈی پی سینٹ کے پاس ہونا چاہئے اور سینٹ کو اختیار ہونا چاہئے کہ وہ بجٹ سے متعلق قانون سازی میں اپنا کردار ادا کرے‘ سینٹ کی جانب سے قومی اسمبلی کو 150 سے زائد سفارشات بھیجی گئیں اور ان میں سے محض دو یا تین منظور کی گئیں اور جو سفارشات منظور نہیں کی گئیں ان پر کوئی تاویل بھی نہیں دی گئی‘ بجٹ میں پسماندہ طبقے ‘ منشیات کے عادی افراد‘ معذور افراد‘ عمر رسیدہ اور خواتین کے لئے کسی بھی ریلیف پیکج کا اعلان نہیں کیا گیا‘ فاٹا کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے بھی حکومت نے کسی خاص سکیم یا منصوبے کا اعلان نہیں کیا‘ بجٹ میں صرف ٹی ڈی پیز کے لئے کچھ رقم رکھی گئی ہے جو کہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے۔ جمعہ کو ایوان بالا میں وفاقی بجٹ 2016-17 پر عام بحث میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر کریم احمد خواجہ ‘ سید مظفر حسین شاہ‘ ستارہ ایاز‘ تاج محمد آفریدی سمیت دیگر سینیٹر نے حصہ لیا۔ سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں وفاقی بجٹ 2016-17 پر سینیٹر کریم احمد خواجہ نے عام بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہبجٹ مایوس کن رہا ہے اور اس سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگا سینٹ کو منی بل اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اختیار ملنا چاہئے اور ایک وفاقی وزیر کے مطابق تمام اختیارات قومی اسمبلی کو حاصل ہیں اور حکومت کی جانب سے سینٹ کو وقعت نہیں دی جاتی۔ ترقی اور منصوبہ بندی کی وزارت نے بتایا کہ سندھ کی بائیس لاکھ ایکڑ زمین سمندر میں بہہ گئی ہے اس طرح سمند