خبرنامہ پاکستان

اگر ممبران اسمبلی کا یہ حال ہے تو غریب کاشتکار کا کیا ہوگا، ایاز

اسلام آباد(آئی این پی)اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں پاسکو کی جانب سے باردانہ کی غیر منصفانہ تقسیم پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے وزرات قومی تحفظ خوراک کی بے بسی نظر آرہی ہے،اگر ممبران اسمبلی کا یہ حال ہے تو غریب کاشتکار کا کیا ہوگا،وزارت کو اتنی بے بسی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے،15دن میں اس معاملے کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے،اگر معاملہ حل نہ ہوا تو کیس ایف آئی اے یا نیب کو بھیج دیا جائے گا،اس معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے گی جو ہر دن اس پر رپورٹ پیشکرے گی ، پارلیمانی سیکرٹری برائے قومی تحفظ خوراک رجب علی بلوچ نے اعتراف کیا کہ میں خود بھی اس کا نشانہ بنا ہوا ہوں سب سے پہلے ڈاکہ محکمہ ریونیو کے ریکارڈ پرڈالا جاتاہے اور وہاں سے لوگوں کو سہولیات دی جاتی ہے،ایم این اے اور ایم پی اے کے نمائندے پروکیورمنٹ حکام سے ہاتھ ملا لیتے ہیں ،میں توجہ دلاؤنوٹس پیش کرنے والوں سے متفق ہوں،اگر ممبران اسمبلی کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو ان لوگوں کے خلاف کارروائی ہوگی ۔ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں چوہدری نذیر احمد کے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری برائے قومی تحفظ خوراک رجب علی بلوچ نے کہا کہ باردانہ کی منصافانہ تقسیم کی نگرانی کیلئے علاقے کے نمبردار اور نامور لوگوں کو چنا گیا،72ہزار افراد میں باردانہ تقسیم کیا گیا اور میرٹ پر تقسیم کیا گیا اور اس میں کسانوں کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کی گئی اور بالخصوص اس میں چھوٹے کاشتکاروں کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔چوہدری نذیر احمد نے کہا کہ باردانہ کی تقسیم غیر منصفانہ ہوئی اور من پسند افراد میں تقسیم کیا گیا،وہاڑی میں 150لوگوں میں باردانہ تقسیم کیا گیااور دوسرے لوگ محروم رہے۔پاسکو نے کسانوں کے ساتھ زیادتی کی پارلیمانی سیکرٹری برائے قومی تحفظ خوراک نے کہا کہ میں جو بھی معلومات دے رہا ہوں وہ پاسکو سے لی گئیں ہیں او پاسکو کے مطابق شکایات سیل بنائے گئے تھے اور کوئی بھی وہاں اپنی شکایت کو ثابت نہیں کرسکا۔ملک شاکر بشیر اعوان نے کہا کہ چھوٹے کاشتکاروں کی گندم اٹھائی جانی تھی مگر ان کی گندم نہیں اٹھائی گئی۔رجب علی بلوچ نے کہا کہ میں خود بھی اس کا نشانہ بنا ہوا ہوں سب سے پہلے ڈاکہ محکمہ ریونیو کے ریکارڈ پرڈالا جاتاہے اور وہاں سے لوگوں کو سہولیات دی جاتی ہے،ایم این اے اور ایم پی اے کے نمائندے پروکیورمنٹ حکام سے ہاتھ ملا لیتے ہیں میں توجہ دلاؤنوٹس پیش کرنے والوں سے متفق ہوں،اگرممبران اسمبلی کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو ان سے لوگوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔شیخ فیاض الدین نے کہا کہ باردانہ کی تقسیم منصفانہ اس کو ہوئی ہے جس نے 100روپے نذرانہ دیا اور کسان ساری رات لائن میں لگتے تھے اور صبح جو 100روپے زیادہ دیتا اس کو سب سے پہلے باردانہ دیا جاتا ہے۔(خ م+ع ح)